پودوں کی نگہداشت پربھی توجہ کی ضرورت

پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے شجر کاری مہم کا آغازدیگر اداروں کے لئے قابل تقلید عمل ہے مہم کے آغاز کا مقصد ماحولیاتی پائیداری میں حصہ ڈالنا ہے مہم سے ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہو گی۔اس موقع پر اس امر کا عندیہ بھی دیاگیا کہ آنے والے دنوں میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں پھلوں اور پھولوں والے درختوں کے پودے لگانے سمیت مہم کو مزید تیز کیا جائے گا تاکہ مہم کو کامیابی سے ہمکنار کیا جائے۔ پہلے مرحلے میں حیات آباد اور ریگی ماڈل ٹان میں پلانٹیشن کی گئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں پشاور کے پندرہ مختلف پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر مختلف قسم کے پودے لگائے جائیں گے۔ مہم کی کامیابی کیلئے سول سوسائٹی اور دیگر سماجی تنظیموں کا تعاون حاصل ہونا اطمینان کا حامل امرہے ۔حیات آباد اور ریگی ماڈل ٹائون میں سہولت اور گنجائش زیادہ ہونے پر اس طرف خاص طور پر توجہ نظر آتی ہے البتہ جوپودے لگائے جاتے ہیں ان کی نگہداشت اور حفاظت سے غفلت برتنے کے باعث محنت ضائع ہوتی ہے اس ضمن میں ضروری ہوگا کہ سڑکوں کے کناروں پرلگے پودوں کوتجاوزیات مافیا سے بچانے پر توجہ دی جائے اور علاوہ ازیں بھی پودوں کے بڑے ہونے تک ان کی حفاظت کے لئے اقدامات اور عملہ ان کی نگرانی کرے تو شجرکاری مہم کے حوصلہ افزاء نتائج برآمدہوسکتے ہیں حیات آ باد اور ریگی ماڈل ٹائون کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت میں جہاں جہاں گنجائش اور مواقع ہوں ان تمام علاقوں کا جائزہ لے کر مقامی آبادی کوبھی تعاون کی طرف متوجہ کرکے اچھے نتائج کا حصول ممکن ہوسکے گا اس ضمن میں مساجد کے آئمہ و خطیب حضرات مقامی عمائدین سیاسی کارکنوں اور معمر شہریوں کی اعانت کے حصول کی خاص طور پرسعی ہونی چاہئے تاکہ پودوں کی آبیاری و نگہداشت کے عمل میں مدد ملے اور پودوں کے سوکھنے ، اکھاڑے جانے او رجانوروں کے کھا جانے جیسے تباہ کن اقدامات میں کمی لائی جاسکے یاد رکھنا چاہئے کہ شجرکاری اور پودے لگانا کافی نہیں اس سے زیادہ اہم چیز ان پودوں کی نگہداشت و حفاظت ہے جس پر ٹھوس بنیادوں پر توجہ اور عمل کے ذریعے کامیابی کاحصول ممکن ہو سکے گا۔
باعث تحسین امر
ملک کے سب سے بڑے فلاحی ادارے الخدمت فائونڈیشن اور پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کے ساتھ افراد باہم معذوری اور خواتین کو سفر کے دوران سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں معاہدہ احسن اقدام ہے جس کے تحت الخدمت فائونڈیشن بی آر ٹی پشاور کے اسٹیشنوں پر عالمی معیار کی 50ویل چیئرز فراہم کرے گی جس سے سفر کے دوران خصوصی افراد اور ضرورت مند خواتین استفادہ کریں گی۔الخدمت کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں جس کے تذکرے اور تعریف کرنے کی بھی ضرورت نہیں الخدمت اور بی آر ٹی کے درمیان مفاہمت او رمعاہدہ ہر دولحاظ سے احسن ہے اصولی طور پر سٹیشنز پر محولہ خدمات اور سہولیات کی فراہمی بی آر ٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے الخدمت کی پیش رفت تو احسان کے زمرے میں آتاہے جس سے مسافروں اور ان کے ہمراہیوں کو سہولت ہوگی کسی ہنگامی صورتحال میں الخدمت کی ایمبولنیس سروس کو بی آر ٹی کا ریڈور استعمال کرنے کی اجازت سے سخت ہنگامی حالات میں بروقت طبی امداد کی فراہمی ممکن ہوسکے گی تاہم اس ضمن میں اس معاہدے کو توسیع دے کر اگر دیگر معروف فلاحی اداروں کے ایمبولیس سروس کو بھی بوقت شدید ہنگامی حالات بی آرٹی کاریڈوراستعمال کرنے کی اجازت دی جائے تو بہتر ہوگا۔ دیگرفلاحی اداروں کو اس ضمن میں ٹرانس پشاور کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے اس سہولت کی اجازت حاصل کرنے کی سعی کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال