الیکشن۔۔۔۔ پاک فوج کی وضاحت

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدارت میں ہونے والی 263ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ 9مئی واقعات کے ذمہ داران کوہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعظم کے عزم کے مطابق 9مئی کے منصوبہ سازوں ، سہولت کاروں سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا فورم نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق عام انتخابات 2024ء کے انعقاد کے لئے عوام کو محفوظ ماحول فراہم کیا اور اس سے زیادہ افواج پاکستان کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جہاں تک حالیہ انتخابات کے حوالے سے فوج کے کردار پر اعتراضات کرنے والوں کے الزامات کا تعلق ہے تو اس میں قطعاً شک نہیں کہ افواج پاکستان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین اور قانون کے مطابق انہیں تفویض کردہ ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے علاوہ کوئی کردار ادا نہیں کیا ، ملک بھر میں کہیں سے بھی (سابقہ ادوار میں) افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں پر اپنے دیئے گئے مینڈیٹ یعنی امن و امان کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ کسی قسم کی سرگرمی میں ملوث ہونے کی خبریں سامنے نہیں آئیں نہ ہی مسلح افواج کے اہلکاروں نے پولنگ سٹیشنوں کے اندر (ماضی کی طرح) جانے کی ضرورت محسوس کی ، جبکہ ملک کے اندر اورملک سے باہر بیٹھے ہوئے مخصوص ذہن کے لوگوں نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر انتخابات کے روز سے ایک طوفان اٹھا رکھا ہے اور الزامات لگا لگا کر نہ صرف ا لیکشن کے عمل کو مشکوک بنانے میں مصروف ہیں بلکہ اپنے مبینہ بیرونی آقائوں کے اشاروں پر مسلح افواج کو بدنام کرنے کی مذموم کوششوں سے اپنے خبث باطن کو بڑھاوا دے رہے ہیں ، جو انتہائی قابل مذمت ہے ، اس سلسلے میں ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ساتھ تعلق رکھنے والے لوگ بھی اس بیانئے کو ہلہ شیری دے کر نہ صرف انتخابی عمل کو جان بوجھ کر پراگندہ کر رہے ہیں بلکہ اسی کی آڑ میں اپنے مذموم کے ذریعے ملک دشمنوں کے مقاصد کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں اور مسلح افواج پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہیں حالانکہ جیسا کہ اوپر کی سطور میں گزارش کر دی گئی ہے کہ مسلح افواج نے الیکشن کمیشن کو دیئے گئے مینڈیٹ سے کہیں بھی تجاوز نہیں کیا ، ایسے عناصر جواس قسم کی مذموم حرکتوں میں مصروف ہیں خاص طور پر وہ افراد جوبیرون ملک مقیم متعلقہ ملکوں کی شہریت حاصل کرکے پاکستان کی شہریت تک ترک کر چکے ہیں ان کو اپنے (سابقہ) ملک کو بدنام کرنے سے اس لئے گریز کرنا چاہئے کہ اب ان کا پاکستان سے کیا تعلق رہ گیا ہے ؟اسی طرح اندرون ملک بھی جومیڈیا اور سوشل میڈیا پرموجود چند مخصوص طبقات بلاوجہ عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے باز نہیں آتے انہیںاپنے جھوٹے دعوئوں کے حوالے سے بقول آئی ایس پی آر اعلامیہ کے اپنے الزامات کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنے چاہئیں ، بصورت دیگر جھوٹے الزامات کا سلسلہ روکنے کے بارے میں سنجیدہ فکر کرنی چاہئے جہاں تک 9مئی کے واقعات میں ملوث منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے افواج پاکستان کے عزم کا تعلق ہے اس حوالے سے اگر یہ کہا جائے کہ اس میں اب تک ہونے والی تاخیر سے ملک کوکوئی فائدہ ہونے کی بجائے الٹا اثر پڑا ہے توشاید بے جانہ ہو گا خاص طور پر ان واقعات میںمبینہ طور پر ملوث بعض کرداروں کو نہ صرف حالیہ انتخابات میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی بلکہ اس کے بعد جس طرح ان عناصر کے لہجوں میں مزید تلخی آگئی ہے اور وہ الزام تراشی پراترآئے ہیں جبکہ دیگر سیاسی رہنمائوںکی جانب سے بھی نو مئی کے واقعات میں مبینہ ملوث افراد کی معافی کے لئے آواز بلند کی جارہی ہیں یہ رویہ بھی کسی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا اس لئے کہ اگرملک کے خلاف”بغاوت” میں ملوث افراد کو آج معافی دی گئی توکل کوئی بھی اٹھ کر بار دیگر ملک کے تقد س کو پامال کرنے میں ذرا ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا تاہم اب اس سلسلے میں مزید تاخیر کا کوئی جواز نہیں اور ان واقعات میں جن لوگوں کوپکڑا گیا ہے یا جن کو عدالتوں سے ضمانتیں مل چکی ہیں ان کوقانون کے مطابق مقدمات سے گزار کر بے گناہوں کو رہائی اورجرم ثابت ہونے کے بعد ملوث لوگوں کو سزا دے کر دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی کرنا لازمی ہے یعنی مزید تاخیر سے احتراز کیا جائے تو بہتر ہے۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال