بڑی دیر کی مہرباں ۔۔۔۔

رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی ملک بھر میں شدید مہنگائی کے حوالے سے میڈیا پر سامنے آنے والی خبروں نے عوام کے ہوش (جو پہلی ہی اڑے ہوئے تھے’ مزید بلند پروازی سے آشنا کر کے ساتویں آسمان پر پہنچا دئیے ہیں، اشیائے خورد و نوش کی راتوں رات گرانی نے غریب عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں، اگرچہ اس دوران ایک حوصلہ افزا خبر بھی سامنے آئی ہے اور اطلاع کے مطابق حکومت نے پیاز اور کیلے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، مگر عام مارکیٹ میں ان دو اشیاء کے نرخ جس ”معراج” پر پہنچے ہوئے ہیں ان کی روشنی میں یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ رمضان کے مہینے میں ان کے نرخ نیچے آ سکیں گے، حکومتی اقدام کو بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے، کے تحت ہی قرار دیا جا سکتا ہے، اگر یہ اقدام ایک ماہ پہلے یا کم از کم 15 روز پہلے اٹھایا جاتا تو شاید کچھ فائدہ بھی ہوتا ،مگر رمضان کے عین آغاز سے پہلے ایسے احکامات کے مثبت نتائج شاید ہی نکلیں، ادھر دیگر اشیاء کے نرخ بڑھنے کی خبروں نے صورتحال خاصی تشویشناک کر دی ہے اور تو اور قصابوں نے بھی چھریاں تیز کر لی ہیں اور وہ جو ہر سال عید قربان کے موقع پر گوشت کے نرخ بڑھتے تھے اب کی بار رمضان ہی میں جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ سے گوشت مہنگا ہو گیا ہے، حکومت اس حوالے سے عوام کو ذخیرہ اندوزوں، تاجروں اور متعلقہ دیگر شعبوں سے متعلق افراد کی چیرہ دستیوں سے کب نجات دلائی گی؟ اس سوال کا عوام کوجواب چاہیے۔

مزید پڑھیں:  کیا پسندوناپسند کا''کھیل ''جاری ہے ؟