فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت

ویب ڈیسک: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
ذرائع کے مطابق 6 رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے جبکہ بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بنچ میں شامل تھے۔
ذرائع کےمطابق سپریم کورٹ میں ہونیوالی سماعت کے دوران فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی گئی۔
سپریم کورٹ میں ہونیوالی سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل نے خصوصی عدالتوں سے 15 تا 20 ملزمان رہا کیے جانے کا امکان ظاہر کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں آجاتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں:  آڈیٹر جنرل رپورٹ، سمارٹ کارڈز بارے نیا پینڈورا باکس گھل گیا