وصال یار فقط آرزوکی بات نہیں

وزیراعظم شہباز شریف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ، زراعت و معدنیات پر توجہ مرکوز رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ محنت اور لگن سے ترقی کرتی ہیں۔ دبئی میں آئی ٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات، نوجوانوں کو بااختیار بنانے،برآمدات، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں، اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹلائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں بھی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل مکمل ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مستقبل تیل اور گیس پر انحصار کے بجائے نوجوانوں کی تربیت اور ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ جیسی نان آئل اور گیس اکانومی پر مبنی ہو گا۔ایک ایسے وقت میں جب وزیر اعظم معاشی معاملات کے حوالے سے پرعزم ہیں نیشنل اکائونٹس کمیٹی کی رپورٹ بڑی مایوس کن اور قابل توجہ ہے ۔ جس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری کا طے شدہ ہدف حاصل نہ ہوسکا بلکہ یہ پانچ دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے واضح رہے کہ رواں مالی کے لئے سرمایہ کاری کا ہدف جی ڈی پی 15.16 فیصد مقرر کیاگیا تھا لیکن یہ 13.1 فیصد رہی جو پچاس سال کی کم ترین سطح ہے تمام تر دعوئوں اور کوششوں کے باوجود بیرونی سرمایہ کاری کی یہ سطح اس امر پر دال ہے کہ جب تک تمام معاشی عوامل درست نہیں ہوتے اور سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک سرمایہ کاری کے مطلوبہ اہداف کاحصول بھی خواب ہی رہے گا غیر ملکی سرمایہ کاری کے مطلوبہ اہداف کاحصول بھی خواب ہی رہے گا غیر ملکی سرمایہ کاری ترسیلات زر اور برآمدات ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ا ضافے کا بنیادی ذریعہ ہیں لیکن ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے یہ تینوں شعبے روبہ زوال ہیں حکومت کی صنعتی شعبے سے چشم پوشی ، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں کمی جیسے عوامل اس امر پردال ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول نہیں اورصنعتیں فروغ پذیر ہونے کی بجائے روبہ زوال ہیں صنعتی شعبے سے حکومت کی چشم پوشی اور اس شعبے سے وابستہ افراد کے مسائل کے حل میں ناکامی کوئی راز کی بات نہیں ملک میں سیاسی عدم استحکام طول پکڑ گیا ہے اور مستقبل قریب میں اس میں کمی آنے کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آتا جس کے باعث نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع کم ہی ہے صورتحال یہ ہے کہ جوسرمایہ کاری پہلے ہو چکی ہے وہ بھی منتقل ہو رہی ہے ان سارے حقائق کے تناظر میں وزیر اعظم کے خطاب کو دیکھا جائے تو یہی بات سامنے آئے گی کہ ہماری حکومتیں اورحکمران بلند و بانگ دعوئوں اور خوش نمانعروں ہی سے عوام کوبہلانے کی س عی کرتے آئے ہیں اور کم ہی وعدوں کے ایفا اور مثبت نتائج کے حصول کی نوبت آتی ہے اگرچہ اس حوالے سے کوئی دو آراء نہیں کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال اور افرادی قوت کا حامل ملک ہے لیکن ان کو بروئے کارلانے کے لئے جن اقدامات اور ماحول کی ضرورت ہوتی ہے اس کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے قدرتی وسائل مثلاً معدنیات ہی کی اگر بات کریں تو ملک میں سونے ، تانبے اور قیمتی پتھروں کے ذخائر کی تو بات ہوتی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے لیکن اس سے کماحقہ استفادہ کی نوبت کب آئے گی یہ اصل سوال ہے ۔ ہر حکومت معدنیات کے حوالے سے دعوے تو بہت کرتی ہے مگر لیز عوام کی مفاد کی بجائے خواص کے مفادات کو مد نظر رکھ کردی جاتی ہے گزشتہ سال ہی معدنیات کے شعبے میں ملازمتوں کی تعدادتین لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ کرنے اور معدنی برآمدات کو 1.17 ارب ڈالرسے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر کرنے کا عزم کا اظہار کیا گیا تھا مگر تاحال اس کا انتظار ہے اسی طرح افرادی قوت کا معاملہ بھی کچھ حوصلہ افزاء نہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سندیافتہ نوجوانوں کی بیروزگاری کی شرح 31 فیصد ہے آئی ٹی کے شعبے میں مواقع کی بات تو بہت ہوتی ہے مگر ملک میں مہارت کے حامل نوجوانوں کی تیاری کے لئے جو تربیت اور معیار تعلیم درکار ہے اس کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے وزیر اعظم شہباز شریف نے دبئی آئی ٹی کانفرنس میں جس عزم اور جن جن شعبوں پرتوجہ مرکوز کرکے معیشت کومستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ان شعبوں میں مواقع سے انکار کی گنجائش نہیں مگر وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں اس کے لئے عملی طور پر جدوجہد اور حکومت کو ایسے اقدامات یقینی بنانا ہوں گے جس کی بنیاد پران شعبوں میں ترقی کے مواقع سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:  نذرانہ دیئے بغیرنیٹ میٹرنگ؟