بلور خاندان سیاست سے کنارہ کش

بلور خاندان سیاست سے کنارہ کش؟ بلورہاوس کی رونقیں ماند

غضنفر بلور کی پی ٹی آئی جبکہ ثمربلور کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی اطلاعات، بلور خاندان سیاست سے کنارہ کش؟ بلورہاوس کی رونقیں ماند پڑنے لگیں.
ویب ڈیسک: بلور خاندان کی سیاست سے کنارہ کشی؟ غضنفر بلور کی پی ٹی آئی جبکہ ثمربلور کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی اطلاعات گردش کرنے لگی ہیں۔
عام انتخابات 2024 میں شکست کے بعد بلور خاندان پشاور کے سیاسی منظر نامے سے اوجھل ہوگیا اور ان کی سیاسی سرگرمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں۔ اس صورتحال میں عوامی نیشنل پارٹی کو پشاور سٹی میں قیادت کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پشاور کے بلور خاندان کی سیاست روز اول سے ہی ولی باغ کے ساتھ وابستہ چلی آرہی ہے جبکہ بلور ہائوس اور بلور خاندان کا پشاور کی سیاست میں انتہائی کلیدی کردار رہاہے۔
بلور خاندان کے سیاسی مستقبل کا دارومدار نوجوان قیادت پر ہے تاہم حالیہ پیش رفت سے ایسا لگتا ہے کہ ان کی سیاست کی میراث کے لئے یہ اہم عنصر بھی باہمی تنائو کا شکار ہوگیا ہے۔
بلور خاندان کی سیاست کو ایک دھچکا 2021 میں لگا جب بلدیاتی انتخابات سے قبل الیاس بلور کے صاحبزادے غضنفر بلور نے عوامی نیشنل پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی،
ہارون بلور کی شہادت کے بعد ثمر بلور نے اے این پی کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا تاہم اب وہ پی پی پی کے ساتھ اپنی قسمت آزمانے کی تیاری میں ہیں اور ممکن ہے اندرون شہر پشاور کی سیاست میں زیادہ منافع بخش حیثیت اور مقام حاصل کرنے کے لئے اے این پی چھوڑ دیں۔ اس لئے بلور خاندان کی سیاست سے کنارہ کشی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
اس وقت ثمر بلور کے پیپلز پارٹی میں شمولیت کے دعوے کئے جا رہے ہیں جس میں ایک اہم شخصیت کردار ادا کررہی ہے۔ ثمر بلور نے بلاول بھٹو زرداری سے حال ہی میں فیصل بٹ کے گھر پر ملاقات بھی کی ہے۔ اس پر عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے ناگواری کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب غلام بلور کے پوتے عظیم بلور نے انتظامی سیاست میں قدم رکھ دیا ہے تاہم انتخابی سیاست میں وہ کب قسمت آزمائی کرینگے، اس حوالے سے کوئی واضح آثار نہیں ہیں۔
پشاور کی سیاست میں عوامی نیشنل پارٹی کی گرتی ساکھ اور بلور خاندان کیلئے مشکل صورتحال ہے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق سیاسی میدان میں مسلسل شکست اور مشکل حالات کے بعد اب غلام بلور اپنا پشاور کا گھر ٴٴبلور ہائوسٴٴ بھی فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ابھی تاہم گھر کی فروخت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
بلور ہائوس ماضی میں اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے اور اس گھر کے در و دیوار سیاسی جوڑ توڑ اور اہم سیاسی واقعات کے شاہد ہیں، اس مکان کو سیاسی شخصیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل رہا ہے۔
اگر بلور ہائوس کی فروخت ہوئی تو پشاور کی سیاست میں ایک اہم باب بند ہوجائیگا بشیر بلور کی شہادت کے بعد پشاور کینٹ میں ان کا گھر وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے خرید لیا تھا۔
حاجی غلام احمد بلور 1975 میں پہلی مرتبہ سینٹ کے رکن منتخب ہوئے، 1988 کے ضمنی انتخابات میں پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی جبکہ 1990، 1997، 2008 اور 2013 کے ضمنی انتخاب میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
غلام بلور جہاں 5 مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہے وہیں 5 مرتبہ انہیں انتخابات میں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا، غلام احمد بلور دو مرتبہ وفاقی وزیر ریلوے رہے۔
بشیر احمد بلور 1990 میں پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ مسلسل 5 مرتبہ رکن اسمبلی جس میں 1990، 1993، 1997، 2002اور 2008 کے انتخابات میں کامیابی شامل ہے۔ انہیں جب 2012 میں خودکش حملے میں شہید کیا گیا تھا وہ اس وقت سینئر وزیر بلدیات تھے۔
تیسرے بھائی الیاس بلور 2012سے 2018تک سینٹ کے ممبر رہے۔ غلام بلور کے بیٹے شبیر بلور 1997 کے عام انتخابات میں فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے تھے۔ بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور ٹائون ون پشاور کے ناظم رہے جبکہ 2018کے عام انتخابات کے دوران وہ پی کے 78سے امیدوار تھے اور ایک خود کش حملے میں شہید ہوگئے۔ یاد رہے کہ والد کی شہادت کے بعد وہ کچھ عرصہ کیلئے مشیر بلدیات رہے تھے ۔
ان کی شہادت کے بعد ان کی بیوہ ثمر بلور 2018 کے ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئیں اور 2024 کے عام انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرناپڑا۔ انہوں نے پارٹی کی صوبائی ترجمان کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دیں تاہم 2024 کے انٹرا پارٹی انتخابات میں انہوں نے حصہ نہیں لیا۔
یاد رہے کہ غضنفر بلور کی پی ٹی آئی جبکہ ثمربلور کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی اطلاعات سمیت بلور خاندان سیاست سے کنارہ کش ہونے کی اطلاعات گردش کرنے لگیں جس نے کئی سوالات جنم دیئے.

مزید پڑھیں:  نوشہرہ میں بھی یوم دفاع کے حوالے سے خصوصی تقریب کا انعقاد