download 2 52

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے اجلاس

ویب ڈیسک (اسلام آباد): وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے اجلاس، اجلاس میں وفاقی وزیر شفقت محمود، وزیر تعلیم پنجاب مراد راس، وزیر برائے اعلی تعلیم پنجاب یاسر ہمایوں، وزیر تعلیم خیبر پختونخوا شہرام ترکئی، پارلیمانی سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم محترمہ وجیہہ اکرام اور سینئیر افسران شریک ہیں،

وفاقی وزیر شفقت محمود نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ قومی سطح پر یکساں نصاب متعارف کرنے کا مقصد طلباء میں تجزیاتی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے، اس نظام میں طلباء کو نصابی تعلیم اور پاکستانیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ سچائی، ایمانداری، برداشت، احترام، باہمی ہم آہنگی، ماحولیات کے بارے آگاہی، جمہوریت، انسانی حقوق، دیرپا ترقی اورذاتی تحفظ جیسے سنہری اصولوں سے آراستہ کرنا ہے، یکساں نظام تعلیم میں طلباء کی کرداری سازی پر خصوصی توجہ رکھی گئی ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ نصاب دیرپا ترقی کے اہداف کو مد نظر رکھتے ہوے مرتب کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق ملک کے تمام نجی و سرکاری سکولوں اور دینی مدارس پر بھی ہوگا،

مزید پڑھیں:  پاکستان کے شاہ زیب رند کراٹے چیمپئن بن گئے

اسلامی تعلیمات کے فروغ کی خاطر اسلامیات کو درجہ اول سے بارہویں جماعت تک نصاب میں بطور علیحدہ مضمون کے پڑھایا جائے گا، اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے مذہبی تعلیمات کے نام سے ایک الگ مضمون متعارف کیا گیا ہے، جو پہلی جماعت سے پڑھایا جائے گا، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ یکساں نصاب تعلیم کا محور طلباء کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم سے آراستہ کرنا ہے، اس ضمن میں تمام شراکت داروں سے مشاورت کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ملک میں موجود طبقاتی تقسیم کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، یکساں نظام تعلیم نا صرف دور جدید کا تقاضا ہے، بلکہ ہر بچے کا بنیادی حق ہے،

مزید پڑھیں:  دیربالا میں ضمنی بلدیاتی انتخابات 20 اکتوبر کو ہونگے

وزیر اعظم نے کہا کہ نئی نسل کوخاتم النبین ﷺ کی حیات مبارکہ اور سنت کے متعلق مکمل آگاہی ہونی چاہیے، کیونکہ حضرت محمد ﷺ ہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ان کی سنت ہمارے لیے مشعل راہ ہے، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قومی تعلیمی پالیسی سے تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی اور معاشرے کے تمام طبقات کو با اختیار بنانے کے مساوی مواقع فراہم ہوں گے، وزیراعظم نے کہا کہ اس نظام کی کامیابی تدریسی عملے کے انتخاب اور استعداد کار میں اضافے پر منحصر ہے، نئی پالیسی کی بدولت پاکستان میں معیاری تعلیم کا حصول ممکن ہو سکے گا،

یکساں نظام تعلیم خطے کے دیگر ممالک کے لیے قابل تقلید مثال قائم کرے گا، وزیراعظم کو اسلام آباد کے وفاقی نظامت تعلیم کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔