p613 198

اصلاحات کیساتھ کارکردگی کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی حکومت کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو مزید فعال، مؤثر اور مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ادارے کیلئے بننے والے نئے قانون کے مسودے کو جلد حتمی شکل دینے اور آئندہ تین ہفتوں کے اندر ہر لحاظ سے مکمل مسودہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ اصل مقصد سرکاری معاملات میں ہر طرح کی بدعنوانی کا مکمل تدارک اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ صوبے میں انسداد رشوت ستانی کے قوانین کی اصلاح اور بہتری کی ضرورت واہمیت اور اس سے متعلق وزیراعلیٰ کی سنجیدگی کے حوالے سے تو کوئی کلام نہیں لیکن صوبے میں محکمہ انسداد رشوت ستانی کی کارکردگی اس حوالے سے سوالیہ نشان ہے کہ اس کی کارکردگی کبھی بھی مثالی نہیں رہی۔ موجودہ دور حکومت میں اسے بجائے عروج پر ہونے کے انسداد رشوت ستانی کے کسی بڑے واقعے اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوئی نظیر قائم نہیں ہوئی۔ اس کی خراب کارکردگی کے باعث بعض دفعہ تو انسداد رشوت ستانی کی بجائے رشوت ستانی کے طور پر یاد کیاجاتا ہے، محکمے پر لگی چھاپ جب تک رہے گی اور بلا امتیاز کارروائی ہوتی ہوئی نظر نہ آئے گی اور بد اچھا بدنام برا والا معاملہ جب تک رہے گا اس حوالے سے شکوک وشبہات کا اظہار فطری امر ہوگا۔ قوانین میں اصلاحات اسی وقت ہی ثمر آور ثابت ہوں گے جب ان پر عملدرآمد میں سنجیدگی کا مظاہرہ نظرآئے گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محکمہ انسداد رشوت ستانی کی کارکردگی اور خاص طور پر الزامات کو ثابت کرنے اور جامع تحقیقات کے ذریعے ملزمان پر کیس ثابت کرنے کے عمل کا خصوصی جائزہ لیں گے تو انہیں مایوسی ہوگی۔ محکمہ انسداد رشوت ستانی کے حوالے سے قانونی اصلاحات متعارف کرنے کیساتھ ساتھ اس کی کارکردگی کو مؤثر بنانے پر خاص طور پر توجہ کی ضرورت ہے۔
سبزیوں کو آلودہ بنانے کا خطرناک عمل
خیبر پختونخوا میں گندے پانی سے سبزیاں سیراب کرنے کے عمل کی روک تھام میں انتظامیہ کی ناکامی اپنی جگہ مستقل مسئلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ سبزیوں کو آلودہ ترین پانی سے دھونے کا مسئلہ بھی عرصہ دراز سے حل طلب مسئلہ ہے، یہ دونوں براہ راست انسانی خوراک اور صحت سے منسلک ہیں اس لئے کم از کم اس کی روک تھام میں تغافل کی کوئی گنجائش نہیں لیکن بدقسمتی سے دونوں عمل ہی جاری وساری ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی میں دھوئی جانے والی سبزیاں شہریوںمیں گیسٹرو کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس طرح کی سبزیوں کے استعمال سے عام طور پر غذا کے وٹامن انسانی جسم میں متاثر ہوتے ہیں اس ضمن میں لوگ یہ احتیاط کر سکتے ہیں کہ سبزیوں کا خراب یا کٹا ہوا حصہ کاٹ کر پھینک دینا چاہئے، انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سبزیوں کو بہتے ہوئے پانی کے نیچے رکھیں جبکہ آہستہ سے رگڑیں، انہیں چھیلنے سے پہلے دھوئیں، چاقو سے گندگی اور بیکٹیریا پھلوں یا سبزیوں میں منتقل نہیں ہوتے۔ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ کے نمائندے کا جواب نہ صرف غیر تسلی بخش ہے بلکہ کارروائی کے اعداد وشمار پیش کرنے میں ناکامی ازخود اس امر پر دال ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو اس مسئلے سے کوئی سروکار نہیں۔ یہ مسئلہ صرف صوبائی دارالحکومت ہی میں نہیں بلکہ بڑے شہروں اور قصبات میں بھی اس طرح کی شکایات ہیں اس حوالے سے سخت کارروائی کیساتھ ساتھ شعور اُجاگر کرنے اور اس کے نقصانات سے کسانوں اور سبزی فروشوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سے اجتناب کیا جائے۔
یو اے ای کیلئے ورک ویزوں کے اجراء پر پابندی کا معاملہ
کورونا وباء کی حالیہ لہر سے دنیا میں حکومتیں اصلاح احوال کیلئے ٹھوس اقدامات میں مصروف ہیں متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کیلئے ورک ویزہ جاری کرنے کیلئے6ماہ کی جو حالیہ پابندی عائد کی ہے اس پابندی کا شکار پاکستانی ہنرمندبھی ہوں گے۔بجائے اس کے کہ ہمارے ارباب اختیار عوام کو حقیقی صورتحال سے آگاہ کرتے اور برادر اسلامی ملک کے فیصلے سے آگاہ کرتے یہاں وزارت خارجہ عرب امارات کے فیصلے پر کچھ کہہ رہی ہے اور وزیراعظم کے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے مشیر زلفی بخاری کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ ان متضاد بیانات سے منفی سوچ رکھنے والے ان عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی جو چوبیس گھنٹے سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا کئے رکھتے ہیں، اصولی طور پر ہونا یہ چاہئے تھا کہ سمندر پارپاکستانیوں کیلئے وزیراعظم کے مشیر بیان کا شوق پورا کرنے سے قبل وزارت خارجہ کے حکام سے اس معاملے میں بریفنگ لے لیتے تاکہ ان کے بیان سے سبکی نہ ہوتی، ایک صاف سیدھے معاملے اور فیصلے کی وجوہات عیاں ہیں اس کے باوجود متضاد بیانات کی وجہ سے اسے منفی رنگ دینے والوں کی چاندی ہوگئی اور نامناسب باتیں کی گئیں۔زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ مستقبل میں اس حوالے سے قدرے احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  ایرانی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی