3 258

بی آر ٹی اعلان’ٹوٹی دیواراورپرائز بانڈز

کچھ لوگ واقعی بڑے حساس اور باریک بین ہوتے ہیں، ہمارے ایک بزرگ قاری کو بی آرٹی میںچلنے والی انائونسمنٹ کے الفاظ پر اعتراض ہے، ان کا کہنا ہے کہ آخری سٹیشن آنے پر بس خالی کرنے کی بات یا تو حکم میں آتا ہے یا پھر بس کے مسافر قابضین ہیں جن کو بس خالی کرنے کا کہا جاتا ہے۔ بس کو خالی کرنے کا حکم دینے کی بجائے اگر بس سے اُتر جائیں، سٹیشن پر بس تبدیل کریں، یہ بس کی آخری منزل ہے اس سے بس آگے نہیں جاتی جیسے مناسب الفاظ ادا کئے جائیں تو احترام ملحوظ خاطر رہے گا۔ علاوہ ازیں بس کے اندر پشتو میں انائونسمنٹ پختون لہجے میں ہونی چاہئے یہ تعصب کی بات نہیں، زبان وثقافت کے احترام کی بات ہے۔
بزرگ کی بات پر مجھے بھی یاد آیا کہ ابھی بی آرٹی کا افتتاح ہی ہوا تھا ایک ممتاز براڈکاسٹر خاتون سے میری بات ہوئی، باتوں باتوں میں انہوں نے بھی اسی طرح کا تذکرہ کیا تھا اور ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خاتون کی آواز کچھ اچھی نہیں۔ بہرحال بزرگ شہری نے بی آرٹی کے سٹیشنز اور روٹ بسوں میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کی خاص طور پر تعریف کرتے ہوئے ان کو مہذب اور بزرگوں سے اچھا سلوک کرنے والا قرار دیا ہے۔ بزرگ شہری نے مال آف حیات آباد کے سیکورٹی سٹاف اور بزرگوں کی الگ لین بنانے اور ان کو سہولت سے بس میں چڑھانے کے اقدام کی تعریف کی ہے۔ حیات آباد سے ایک خاتون قاری نے اچینی کی طرف والی سائیڈ پر پی ڈی اے کی جانب سے گرین بیلٹ لگانے اور نالے کی صفائی کے عمل کی تعریف کرنے کیساتھ ساتھ پودوں کو دیہاتیوں کے جانوروں سے محفوظ بنانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے حیات آباد کی بائونڈری وال کی جگہ جگہ شکستگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایک فورم میں پی ڈی اے کے حکام نے اس حوالے سے ان کے نوٹس میں معاملہ نہ ہونے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا تھا اس کے بھی چھ ماہ سے زیادہ گزر گئے مگر جگہ جگہ سے ٹوٹی بائونڈری وال سے جانوروں سے لیکر منشیات، یہاں تک کہ پتنگ لوٹنے والے بچے داخل ہو کر حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ شہریوں کے تحفظ کا سوال اپنی جگہ سمجھ سے بالا تر امر یہ ہے کہ ایف سی کی چوکیاں جگہ جگہ موجود ہیں معلوم نہیں ان کو اپنی چوکیوں کے اندر سونے اور آرام کرنے کی تنخواہ کیوں ملتی ہے کبھی وہ باہر دکھائی نہیں دیتے سوائے شہید کمانڈنٹ صفوت غیور کے دور کی، کمانڈنٹ فرنٹیر کانسٹیبلری حالات سے بے خبر ہیں ان کے ماتحت افسران معلوم نہیں ان سپاہیوں سے گھر کا کام لیتے ہیں یا پھر یہ عملہ باری باری طویل چھٹیاں کر کے تنخواہوں میں سے ان کو حصہ دیتے ہیں ان کو جس مقصد کیلئے بھرتی کیا گیا ہے وہ تو کرتے دکھائی نہیںدیتے۔ بی آرٹی کے حوالے سے بزرگ شہری اور خاص طور پر مسائل کی نشاندہی کے حوالے سے خاتون کا تفصیلی مراسلہ اس امر کیلئے کافی ہے کہ شہری حکومتی اداروں کے حوالے سے کیا رائے اور مشاہدہ رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مسائل وشکایات کو خود سننے میں دلچسپی ظاہر کرتے رہتے ہیں محولہ مسئلے کا بھی نوٹس لیں تو شہر کے ایک علاقے کے شہریوں کی شکایات کا ازالہ ہو۔
اگرچہ انصافی حکومت نے ابھی25ہزار کے پرائز بانڈز کے خاتمے کاباضابطہ اعلان تو نہیں کیا ہے مگر عوام ڈر کے مارے واپس کر رہے ہیں۔مگر سٹیٹ بنک کے علاوہ کوئی بھی مالیاتی ادارہ بانڈ لینے کا روادار نہیں۔ سٹیٹ بنک میں واپسی بھی انتہائی مشکل کام ہے، آج میں نے بھی چند بانڈز واپس کرنے تھے تو اپنی آنکھوں سے تماشا دیکھا۔ خریدتے وقت نہ فارم نہ شناختی کارڈ کی جھنجھٹ، پیسے دو جتنی مرضی خرید لو۔ مگر واپسی ایک عذاب ہے، رہنمائی کیلئے نہ نوٹس نہ کوئی بندہ بشر، پولیس اور بنک عملہ انتہائی لاپرواہ یں، بزرگ شہری دربدر پھرتے نظر آئے، کسی کو فارم بھرنے کا پتہ نہیں، کسی کے پاس اوریجنل شناختی کارڈ نہیں تو کسی کے پاس فارم بھرنے کیلئے پن نہیں، خوش قسمتی سے اگر کوئی کسی طرح کاؤنٹر تک پہنچے بھی اور بانڈز کی تعداد100 ہو تو دوسرا فارم پکڑا کر قطار سے باہر کر دیا جاتا ہے اور پورا عمل دوبارہ کرنا پڑتا ہے۔ فارم بھرنا بھی الگ عذاب ہے، ساتھ شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اور اوریجنل شناختی کارڈ الگ سے مانگا جاتا ہے۔ معمر اور معزز یعنی خصوصی افراد کے مسائل خاص طور پر توجہ کے حامل اور ان کے حل میں تاخیر کی گنجائش نہیں ہوتی۔ بزرگوں اور خصوصی افراد کے مسائل کے حل کیلئے کسی بڑی منصوبہ بندی اور بھاری وسائل کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کے اکثر مسائل چھوٹے چھوٹے اور توجہ کے قابل امور ہوتے ہیں۔ محولہ مسئلہ بزرگ شہری نے پوری تفصیل سے بیان کیا ہے، پرائیز بانڈز کے حوالے سے سٹیٹ بنک کی جو بھی پالیسی ہو وہ اپنی جگہ لیکن جو لوگ بانڈز واپس کرنے آتے ہیں ان کو اس قدر اذیت نہ دی جائے کہ وہ احتجاج پر اُتر آئیں۔
بانڈز کی خریداری کے وقت سہولت دی جا سکتی ہے تو ان کی واپسی بھی کاؤنٹر پر شناختی کارڈ کی کاپی کیساتھ کیوں نہیں ہوسکتی۔
قارئین اس نمبر 9750639 0337-پر اپنی شکایات اور مسائل میسج اور وٹس ایپ کرسکتے ہیں۔(فون کال کرنے سے گریز کیا جائے)

مزید پڑھیں:  خشت اول کی کجی اصل مسئلہ ہے