p613 22

مشرقیات

حافظ ابن عساکر فرماتے ہیں:” ایک شخص نے اپنا واقعہ بیان کیا ہے:
” میں اپنا ایک خچر دمشق سے زبدانی ک شہر تک کرائے پر چلاتا تھا۔
ایک مرتبہ میرے ساتھ ایک آدمی سوار ہوگیا۔
ہمارا گزر کچھ ایسے راستے پرہوا جس پر کسی کا گزر نہ ہوا تھا’ اس نے مجھ سے کہا:
” اس راستے پرچلو کیونکہ یہ راستہ زیادہ قریب ہے۔”میں نے کہا: ” مجھے اس راستے کے بارے میں علم نہیں ہے۔” اس ن ے کہا:
” مجھے علم ہے’ یہی راستہ زیادہ نزدیک ہے۔
تو میں اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلا’ وہ راستہ وحشت ناک جگہ پر جاکر ختم ہوگیا۔ وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔”
اس نے مجھ سے کہا:
” خچر کا سر پکڑ لو تاکہ میں اتر سکوں۔ پھر وہ اترا اور مجھے قتل کرنے کے لئے تیار ہوگیا۔
اس نے اپنے کپڑے سمیٹتے ہوئے ایک چھری نکالی اور میری طرف رخ کیا۔ میں اس کے پاس سے بھاگا مگر اس نے مجھے پکڑ لیا۔
” میں نے اس سے کہا: ” خچر پر جتنا سامان ہے’ سارا لے لو۔”
اس نے کہا: ” یہ تو میرا ہی ہے’ لیکن میں تجھے قتل کرنا چاہتا ہوں۔”
تو میں نے اس کو خدا تعالیٰ سے اور اس کی سزا سے ڈرایا لیکن وہ بڑا سنگ دل شخص تھا وہ نہ مانا تو میں نے اس سے کہا:
” تم مجھے دو رکعت نماز پڑھنے دو۔” اس نے کہا: ” ٹھیک ہے’ مگر جلدی کرو’ سو میں نماز کے لئے کھڑا ہواتو مجھے قرآن کا ایک حرف بھی یاد نہ آیا۔
میں حیران کھڑا رہا اور وہ بار بار کہہ رہا تھا
” جلدی ختم کر’ جلدی ختم کر۔”
تو خدا تعالیٰ نے میری زبان پر اپنا یہ فرمان جاری کردیا:ترجمہ:
” بھلا کون پہنچتا ہے بے بس کی پکار کو جب اس کو پکارتا ہے اور سختی دور کردیتا ہے۔”
(سورة النمل آیت 62:)
اس آیت کو پڑھتے ہی اچانک ایک گھوڑا سوار وادی کے بیچ سے نمودار ہوا’ اس نے نیزے سے اس آدمی پر وار کیا جو سیدھا اس کے سینے پر جا کر لگا اور وہ ہلاک ہوکر گر پڑا۔
میں اس گھوڑا سوار کے پاس گیا اور اس سے کہا:
”خدا کے واسطے مجھے بتائو تم کون ہو؟”
اس نے کہا:
” میں اس کا غلام ہوں جو مصیبت زدہ انسان کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو پکارتا ہے اور برائی دور کرتا ہے۔”
وہ شخص کہتا ہے:
” میں نے اپنا خچر اور سامان لیا اور سلامتی کے ساتھ واپس لوٹ گیا۔
(تفسیر ابن کثیر 37/3: سورة نمل آیت 62:)

مزید پڑھیں:  رموز مملکت خویش خسروان دانند