رموز مملکت خویش خسروان دانند

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبہ بھر میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن فی الفور روکنے کی ہدایت دیتے ہوئے پولیس کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وفاق کے ساتھ معاملہ طے ہونے تک کسی کے خلاف بھی مقدمہ درج نہ کیا جائے۔اگر وفاق کو وصولی میں مسئلہ ہے تو صوبائی حکومت سے بات کرے ہمارے بقایاجات ہیں وفاق کے پاس اس سے کٹوتی کی جائے لیکن عوام کیخلاف کارروائی نہ کریں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صحت کارڈ کی طرز پر بجلی بھی دیں گے ۔ آئی جی پولیس کو ہدایت کردی گئی ہے وہ کسی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کریںگے ۔ایف آئی اے کی جانب سے بجلی چوروں کے خلاف وفاقی حکومت کی ہدایت پرحکم اور کارروائی میں بظاہر ایسی کوئی قباحت نظر نہیں آتی جس پر اس قدر سخت ردعمل کے اظہار کی نوبت آئے ۔واپڈا ایک وفاقی محکمہ ہے اس کی طرف سے کارروائی کو صوبائی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا جاسکتا پیسکو بھی اسی کے چھتری تلے ہی محکمہ ہے بہرحال اس بحث میں الجھے بغیر اور سیاسی و حکومتی معاملات کورموز مملکت خویش خسروان دانند کے مصداق رکھتے ہوئے بجلی چوری کی روک تھام کے لئے کوئی بھی قدم خواہ وہ کوئی محکمہ اٹھائے یا حکومت و انتظامیہ اسکی مخالفت و ممانعت بجلی چوری کی حوصلہ افزائی ہی کے زمرے میں شمار ہوگا وزیراعلیٰ کے احکامات کویقینا اس زمرے میں شمار نہیں کیا جاسکتا مگر اس کے باوجود اس منطق کو سمجھنا مشکل ہے وفاقی وزیر بجلی و پانی کے وزیر اعلیٰ کو بجلی چوری کی روک تھام کے لئے مشاورت وملاقات کاجوخط لکھا ہے ابھی تک اس کا بھی حتمی جواب نہیں دیا گیا جس کی آڑ میں وفاقی حکومت متبادل یہ تلاش کر سکتی ہے کہ وہ اس ضمن میں دیگر متبادل پر غور کرے ماضی میں بجلی چوری کی روک تھام کے اقدامات کے طور پر واپڈا میں فوج کی خدمات لینے کی مثال موجود ہے اگر اس قضیئے کی آڑ میں اس طرح کا کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے توپھر اس کی عملی مخالفت خود صوبائی حکومت کے لئے مشکلات کا باعث ہوگی سیاسی و حکومتی چپقلش کو ایک طرف رکھتے ہوئے اور بجلی چوری کی روک تھام کے خلاف کارروائی کو وفاقی حکومت کی صوبائی حکومت کو جال میں پھنسانے کا اقدام فرض بھی کرلیاجائے تب بھی یہ چال اتنی گہری اور محفوظ ہے کہ اس کی مخالفت کا پہلو براہ راست قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب اور بجلی چوری کی حوصلہ افزائی بلکہ سرپرستی میں شمار ہوگا جو ہر گزصوبائی حکومت کا مطمع نظر نہیں ہوسکتابہتر ہو گا کہ اس معاملے کو وجہ نزاع بنانے کی بجائے مل بیٹھ کر بجلی چوری کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات پراتفاق رائے کا ماحول پیدا کیا جائے جہاں تک بجلی چوری کانقصان پورا کرنے کے لئے صوبے کے بقایا جات سے کٹوتی کا سوال ہے اس کا مرکز کو حق نہیں دیا جاسکتا کہ وہ چوری کا نقصان صوبے کے عوام کے حق میں کٹوتی کرکے پورا کرے اس طرح کا مطالبہ تو بجلی چوری کا بالواسطہ اعتراف ہے بہرحال قانونی طورپر کسی حکومت کو یہ حق حاصل نہیں ہو سکتا کہ وہ طویلے کی بلا بندر کے سر باندھ سکے بجائے چوری کی روک تھام کے بالفرض محال اس طرح کا اقدام بل نہ دینے والوں کی حوصلہ افزائی اور بل ادا کرنے والے صارفین کی حوصلہ شکنی کے زمرے میں آئے گا جس کے بعد صوبے میں بجلی کے بلوں کی وصولی کانظام ہی معطل ہوسکتا ہے اور پیسکو و ٹیسکو ایک ماہ ہی میں دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔اس مطالبے کو وفاق صوبے کے حقوق کو مزید سلب کرنے کے لئے حیلے کے طور پر اختیار کرلیتی ہے تو صوبے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا اب جبکہ گرمیوں کی آمد آمد ہے اور بجلی کی طلب ورسد کا توازن حسب سابق متوازن نہیں رہیگا اگر اس مرحلے پر کوئی محاذ آرائی چھڑ جاتی ہے تو بجلی چوری اور کم ریکوری کا الزام لگاکر صوبے کی پہلے سے قرق حصے میں مزید اضافہ ہونے کی صورت میں صوبے میں بجلی کا بحران شدید ہوگا جس کی گنجائش نہیں صحت کارڈ کی طرز پربجلی دینے کے اعلان کے ممکنہ اقدامات کے خدوخال ابھی واضح نہیں کہ یہ کیسے ممکن بنایا جائے گا اور اس کی مالی سکت کابھی اندازہ نہیں ایسے میں ایک بہتر صورت صوبے کے عوام کو شمسی توانائی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے شمسی توانائی کے آلات کی خریداری کے لئے بلا سود اور آسان شرائط اور قسطوں پر شمسی توانائی کا باکفایت اور کم سے کم ضرورت کے مطابق سازو سامان کی فراہمی کے طریقے پرغور موزوں ہوگا آئی جی کو جاری ہدایت قانون کے مطابق ہونا چاہئے اور اگر اس ہدایت کو عدالت میں چیلنج کیاگیا تو اس کے مضمرات کیا ہوں گے یہ بھی اہم سوال ہے اور اگر قانون میں اس کی گنجائش نہ ہوتو پھراس پرعملدرآمد ہونے اور نہ ہونے کا سوال بھی اہمیت کاحامل ہوسکتا ہے ۔غور کیاجائے تو یہ بیان بھی اینٹ مارو والے بیان کے زمرے میں ہی نظر آتا ہے جس کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے کہ محاورتاًکہا گیا تھا مگر یہاں غور کرنے سے کوئی ایسا محاورہ بھی ذہن میں نہیں آتا بلکہ الٹ محاورے ذہن میں گھوم جاتے ہیں بنا بریں دانشمندی کاتقاضا یہ ہوگا کہ اس معاملے کو ہوا نہ دی جائے اور جذباتیت سے گریز کرتے ہوئے بجلی چوری کی روک تھام کو ایک حقیقی قانونی ضرورت اور قومی و عوامی مفاد گردان کر اس پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور بلا رکاوٹ وبلا امتیاز اسے انجام دینے میں تاخیر کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  بلدیاتی نمائندوں کیلئے فنڈز کی فراہمی؟