p613 123

نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کی راہ میں رکاوٹیں

م آمدن اور غریب طبقہ کو 50لاکھ گھروں کی فراہمی تحریک انصاف کی انتخابی مہم کا حصہ تھا، یہ منصوبہ اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ عوام میں سے بہت سوں نے تحریک انصاف کے سستے گھروںکے وعدے پر یقین کرتے ہوئے آس لگا لی، آج تحریک انصاف کو حکومت میں آئے اڑھائی سال ہونے کو ہیں لیکن سستے گھروں کی فراہمی کا وعدہ ایفا نہیں ہو سکا ہے، طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کی راہ میں حائل رکاوٹوںکو فی الحال دور نہیں کیا جا سکا ہے، اب تک جو منصوبے سامنے آئے ہیں وہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے منصوبوں کو نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبوں کا نام دیا جا رہا ہے حالانکہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی ادارہ پہلے سے موجود تھا جو وفاقی ملازمین اور عوام کو سستے گھر فراہم کر رہا تھا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کے تحت جو منصوبے سامنے آئے ہیں ان میں غریب اور کم آمدن طبقہ کیلئے اقساط پر گھر لینا آسان نہیں ہے کیونکہ ماہوار اقساط کی شرح ماہانہ آمدن سے زیادہ رکھی گئی ہے۔ اب وزیر اعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں تو امید کی جانی چاہیے کہ نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کا آغاز کرنے سمیت ان تمام عوامل کا بغور جائزہ لیا جائے گا جو کم آمدن طبقہ کو سستے گھروں کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کوسستے گھروں کی فراہمی کا وعدہ پورا کرنے کی طرف توجہ دینی ہو گی ، اس ضمن میں مزید تاخیر منصوبے کو کھٹائی میں لے جانے کا سبب بن سکتی ہے ۔
آن لائن سروسز کا اجراء
دور جدید میں اکثر کام ٹیکنالوجی کے ذریعے انجام دیے جا رہے ہیں ، ترقی یافتہ ممالک کے شہری تو ایک عرصہ سے آن لائن سروسز سے مستفید ہو رہے تھے اب کئی ایک ترقی پذیر ممالک نے بھی آن لائن سروسز کا آغاز کر دیا ہے، آئی ٹی کے ماہرین کہتے ہیں کہ آنے والا دور آن لائن خدمات کی فراہمی کا دور ہے ، جو ملک جتنا جلدی آن لائن سروسز فراہم کرنے کا سسٹم متعارف کرائے گا وہاں اسی قدر شہریوں کیلئے آسانیاں پیدا ہوںگی کیونکہ جو کام پورا دن دفاتر کے چکر لگانے کے باوجود نہیں ہو پاتا تھا اب آن لائن سروسز کی بدولت وہی کام گھر بیٹھے بٹھائے چند لمحوں میں ہو جاتا ہے ، خوش آئند امر یہ ہے کہ اب پاکستان میں بھی متعدد شعبے آن لائن خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میںمتعدد سروسز آن لائن ہو گئی ہیں ، وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایک خوشحال اورفلاحی ریاست کے قیام کے ویژن اور بہتر طرز حکمرانی کی حکمت عملی کے تحت صوبے میں عوام کو جدید طرز پر خدمات کی شفاف اور تیز رفتار فراہمی کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں ، ای گورننس کے مؤثر نظام کے ذریعے متعدد سروسز آن لائن کر دی گئی ہیں ، جب کہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور عوامی شکایات کے فوری ازالے کیلئے مؤثر طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت خیبرپختونخوا شکایات کے ازالے کے حوالے سے شہریوں کا اطمینان حاصل کرنے میں سب سے آگے ہے۔آن لائن سروسز فراہمی وقت کا اہم تقاضا تھا جسے صوبائی حکومت نے کافی حد تک پورا کر دیا ہے ، اب اس عمل کے تسلسل اور شفافیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو خدمات کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔
کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل
مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ء کے جابرانہ اقدام کے بعد بھارتی افواج کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر مظالم میں کوئی کمی نہیں آ ئی ہے۔ پیلٹ گن کا استعمال ،آنسو گیس، لاٹھی چارج ، پتھرائوکے بعد اب کشمیریوںکے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 3نہتے و بے گناہ کشمیری نوجوانوںکے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقوامی نگرانی میں عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارتی افواج نے نام نہاد آپریشن کے دوران 3ایسے کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا جو سیب کے باغ میں مزدور کی حیثیت سے کام کرنے آئے تھے۔ ان بے گناہ کشمیریوںکے بے دردی کے ساتھ قتل پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ تینوں ”نامعلوم دہشت گرد” تھے۔ قتل کے دوماہ بعد بھارتی فوج نے خود اعتراف کیا کہ تینوں بے گناہ کشمیری مزدوروں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی افواج کے ظالمانہ اقدام کے ردِعمل میں برملا کہا کہ بھارت کو بخوبی معلوم ہونا چاہیے کہ ظالمانہ طاقت کا استعمال ، ماورائے عدالت قتل ، لاپتہ ہونا ، تحویل میں تشدد، پیلٹ گن کا استعمال، اجتماعی سزا دینے کیلئے کشمیریوں کے گھروں کو جلا دینا اور تباہ کرنا، کشمیری عوام کی مرضی اور حق خود ارادیت کے جائز حق کیلئے ان کی جدوجہد کو نہیں توڑ سکتا۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا