پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات

صوبے میں تحریک انصاف کی نئی حکومت کے قیام کے بعد آسامیوں پرتقرری اور تبادلوں پر عائد پابندی حکومتی فیصلہ ہے جس کی مصلحت سے وہی بخوبی واقف ہوگی، لیکن اس کیساتھ ساتھ کچھ ایسی پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں جو غیر ضروری ہی نہیں مشکلات کا باعث بھی ہیں، ان میں کنٹریکٹ میں عدم توسیع کیساتھ ساتھ ملازمین معمول کی ترقی کے عمل کو بھی بند کرنا ہے، ممکن ہے کہ یہ بیورو کریسی کی تشریح ہوگی اور حکومت کا مطمع نظر نہ ہو گا ،اس طرح کے ایک مقدمے میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ترقی کے معمول کے عمل کو روکنے کو غیر ضروری قرار دینے کی آبزرویشن دے چکے ہیں جبکہ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے بھی اس حوالے سے عدالت کواپنی رائے سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی لیکن جو لوگ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹاسکتے ان کیلئے ابھی بھی کنٹریکٹ میں عدم توسیع اور کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجو د آئندہ کی امید پربغیرتنخواہ کام کرنے اور کام لینے کاغیر قانونی عمل جاری ہے، اس سلسلے میں محکمہ بلدیات کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کی مثال دی جا سکتی ہے، ممکن ہے دیگر محکموں میں بھی اس طرح کی کیفیت ہو ،بہتر ہوگا کہ حکومت ان معاملات اور پیچیدگیوں کا جائزہ لے اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرکے متاثرین کی مشکلات کو دور کرے ۔توقع کی جانی چاہئے کہ بھرتیوں اور تبادلوں پرپابندی لگانے والوں کایہ مطمع نظر نہیں ہوگاکہ اس سے غیر ضروری طور پر سرکاری ملازمین متاثر ہوں،بہرحال یہ ایک مشکلات کا باعث حکم نامہ ہے جس کی وضاحت ضروری ہے اور اگراس حکمنامے میں محولہ شرائط بھی ہوں تو ان شرائط کو نکالنے میں تاخیر کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  منرل ڈیویلپمنٹ کمپنی کا قیام