p613 158

باربار توسیع بلاوجہ نہیں

خیبر پختونخوا کی تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے اکاؤنٹس میں ایک بار پھر توسیع کر دی گئی ہے۔ پرسنل لیجر اکاؤنٹس ختم کرنے کے فیصلے کے اڑھائی سال بعد بھی اس پر عمل درآمد نہ کیا جاسکا۔ خیبرپختونخوا کی بلدیاتی اکائیوں کے حسابات کو مربوط بنانے اور ایک ہی اکاؤنٹ سے سرکاری خزانے سے ملنے والی رقم کے اخراجات کے طریقہ کار کا لاگو نہ ہونا شفافیت کے تقاضوں پر سوالات کا باعث ہے جس میں خواہ جن وجواہات کی بناء پر تاخیر ہو رہی ہے اس کی گنجائش نہیں، طریقہ کار طے نہ ہونے اور قواعد وضوابط نہ بننے کے باعث ہر بار ان کو توسیع دینے پر آڈیٹر جنرل کو مجبور ہونا پڑتا ہے جس طرح کی صورتحال ہے اس کا واحد حل اجازت دینے سے انکار کر کے بحران پیدا کئے بغیر چارہ نظر نہیں آتا مگر یہ کوئی مناسب طریقہ کار نہ ہوگا اور نہ ہی سرکاری کاموں میں اس کی گنجائش ہوتی ہے۔ اس صورتحال کا بار بار فائدہ اُٹھایا جارہا ہے، محکمہ بلدیات کے ایکٹ میں بار بار تبدیلی اور اس کی تکمیل ولاگو ہونے میں رکاوٹ کے سوائے اس کی کوئی اور وجہ نظر نہیں آتی کہ بااثر عناصر کو ایکٹ منظور نہیں۔ حکومت کی عدم دلچسپی وتساہل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ اس مسئلے کو مزید طول نہ دیا جائے اور جلد سے جلد ایکٹ کی منظوری کرکے پرسنل اکاؤنٹ سے کام چلانے کی بجائے مجوزہ طریقہ کار اختیار کیا جائے اور سرکاری خزانے سے حساب کتاب کے مطابق ملنے والی رقم ہی خرچ کرکے سرکاری رقم کا ضیاع روکا جاسکے۔
گلبدین حکمت یار کا دورہ پاکستان
افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار کا کہنا ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کا دورہ کیا اگرچہ وہ وہاں کی حکومت کا حصہ ہیں، افغان لیڈرز کے پاکستان آنے کا مطلب امن کا پیغام ہے، میں یہاں جنگ کے خاتمے کیلئے آیا ہوں۔گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ طالبان سے ہمارے رابطے ہیں اور ان سے ہماری دیگر گروپس میں بات ہوگی، طالبان کہتے ہیں کہ افغان حکومت مستعفی ہو جنگ ان کی وجہ سے ہے، وہاں غیرجانبدار حکومت آئے، بے شک اس میں طالبان بھی نہ ہوں۔ گلبدین حکمت یار نے مزید کہا کہ پاکستان کی وجہ سے بین الافغان بات چیت شروع ہوئی۔حزب اسلامی کے مقتدر رہنما کا دورہ پاکستان اور اعلیٰ سطحی ملاقاتیں افغان حکومت کے نمائندے کے بعد دوسرے اہم رہنما کا دورہ ہے جو افغانستان کے مفاہمتی عمل اور بین الافغان مذاکرات کے سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ گلبدین حکمت یار طالبان کے ساتھی رہے ہیں جبکہ افغانستان کی حکومت کا بھی حصہ رہے ہیں۔ اس حیثیت سے وہ طرفین میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی طویل عرصے سے قیام پذیر رہنے کی بناء پر وہ صورتحال سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کی جانب سے بین الافغان مذاکرات میں پاکستان کے کردار کااعتراف اس بات کا مظہر ہے کہ وہ پاکستان کے کردار کے معترف ہیں۔ اپنے دورے کے موقع پر ان کی پاکستانی حکام سے کیا طے ہوا اور وہ کیا پیغام لیکر آئے تھے اور کیا پیغام لیکر واپس گئے اس کی تفصیلات تو سامنے نہیں آسکیں البتہ ان کا دورہ بین الافغان مذاکرات میں سنگ میل ثابت ہوگا اور مثبت پیشرفت کی توقع ہے۔
بی آر ٹی سروس کی بحالی اور کرنے کے کام
اتوار سے بی آر ٹی سروس کی بحالی کا امکان ہے جبکہ ٹرانس پشاور نے مزید زو کارڈز کی فروخت کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ لگ بھگ ایک ماہ سے زائد عرصہ معطل سروس کی بحالی شہریوں کیلئے خوش خبری سے کم نہیں لیکن اگر ٹرانس پشاور کے سروس کا معیار تبدیل نہ کیا گیا ہو اور رش سے بچنے کی منصوبہ بندی کے بغیر سروس شروع ہوجائے تو اسے ناکامی سے تعبیر کیا جائے گا۔ کمپنی کو سخت رش سے بچنے کیلئے اپنے دعوے کے مطابق ہر دو منٹ بعد بس چلانی پڑے گی، نیز جن جن مقامات پر اضافی رش نظر آئے وہاں پر فوری طور پر خالی بس بھیجنے کا انتظام کرنا ہوگا۔ طویل مسافت کے مسافروں کا وقت بچانے اور گاڑیوں میں رش میںکمی لانے کیلئے زو ایکسپریس چلانے کی ضرورت ہے تاکہ چھوٹے سٹیشنوں پر مسافروں کے نہ اُترنے سے بس میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کے چڑھنے کا تدارک کیا جاسکے۔ کمپنی بسوں کی استعداد سے زائد مسافروں کو ٹھونسنے سے احتراز کی پالیسی اپنائے تو مسافروں کو بہتری اور تحفظ کا احساس ہوگا۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا