EvyZx41WYAIV9pm

پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ شریف اور زرداری ارب پتی بن جائیں- وزیر اعظم عمران خان

ویب ڈیسک: وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر اعتماد کے لیے اتحادیوں اور اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بہت دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا، پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ بھارت میں ٹاٹا برلا اور یہاں شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ یہاں بکرا منڈی لگی ہوئی ہے اور ہم ایک ماہ سے اس کی نشاندہی کر رہے تھے،الیکشن کمیشن نے کہا کہ بہت اچھا الیکشن ہوا ہے اور اگر یہ اچھا الیکشن تھا تو پھر بُرا الیکشن کیا ہو گا ؟ الیکشن کمیشن کا بیان سن کر صدمہ پہنچا۔ الیکشن کمیشن ایجنسیز سے بریفنگ لیں تو ان کو پتہ چلے گا کہ اس الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ثابت شدہ کرپٹ آدمی آصف زرداری صرف اس لیے سینیٹ الیکشن میں بھاری ہو گیا کہ وہ رشوت دیتا ہے، دوسری طرف نواز شریف ایک ڈاکو جو 30 سال ملک کو لوٹ کر بھاگا ہوا ہے، آج وہ باہر بیٹھ کر تقریریں کر رہا ہے اور اسکیمیں بنا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 40 فلسطینی شہید

وزیر اعظم نے کہا کہ سارے چور سمجھ رہے ہیں کہ مل کر عمران خان پر دباؤ ڈالو وہ این آر او دے دے گا۔ جتنا پیسہ ان کے پاس ہے ان کو خود نہیں پتا کہ کہاں کہاں پڑا ہوا ہے۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل ان کی کرپشن کی وجہ سے ہے۔

سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی فتح کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا آصف زرداری کے 60 ملین ڈالر سوئس بینکوں میں ہیں اور عدالت نے کہا کہ آپ سوئس بینکوں سے پیسہ واپس لانے کے لیے خط لکھیں تو یوسف رضا گیلانی نے خط لکھنے سے انکار کر دیا، آپ کے باپ کا پیسہ تھا پاکستانی قوم کا پیسہ تھا، وہ اس پر نااہل ہو گیا۔

مزید پڑھیں:  اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے1ارب10کروڑ ڈالرز موصول

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری وجہ سے تو نہیں گئے تھے، پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ن لیگ کی حکومت میں گیا تھا، جب ہم نے فیٹف کی قانون سازی کی بات کی تو اپوزیشن نیب سے متعلق 34شقیں لےآئے، فیٹف اور نیب کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ان کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا، کیا اپوزیشن کو نہیں پتا تھا کہ فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے سے کیا ہو گا، اس لیے ان لوگوں نے سوچا کہ اسے فیٹف پر بلیک میل کر کے ریلیف حاصل کر لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرہ فیصلہ کرتا ہے کہ ہم نے ملک میں کرپشن نہیں ہونے دیتی، ہمیں اپنے اخلاقیات کا پہلے ٹھیک کرنا ہو گا۔