afghani journalist

صحافیوں کی آڑ لے کر سینکڑوں افراد افغانستان سے فرار

ویب ڈیسک (کابل)کابل کے صحافیوں نے نگراں حکومت اور عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ صحافیوں کی آڑمیں افغانستان چھوڑنےوالےلوگوں کے معاملات کی تحقیقات کریں۔

افغان صحافیوں کاکہنا ہےکہ افغانستان میں کچھ اداروں نےاپنےملازمین اوررشتہ داروں کی آڑ لےکرنکالا ہےجبکہ حقیقی رپورٹر ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

صحافیوں کے مطابق کچھ ادارے جعلی شناختی کارڈ زاور صحافتی دستاویزات بھی جاری کرتے ہیں اور ان دستاویزات کو انخلا کے لیے استعمال کیا جا رہاہے۔

سراج الدین نامی ایک رپورٹرنےکہا ، "کچھ لوگوں نے صحافیوں کے نام کا غلط استعمال کیا،جعلی دستاویزات بنائیں اوراپنے ملازمین کونکال دیا۔”ایک اور رپورٹرمختارابراہیمی، ایک رپورٹر نےکہا ، "میں جانتا ہوں کہ کابل اوردیگر صوبوں میں متعدد ادارے 100 ڈالر کےعوض جعلی صحافی دستاویزات جاری کرتے ہیں۔”

اس موقع پرمتعدد خواتین رپورٹرز نے کہا کہ وہ سابق حکومت کے خاتمے اور بہت سے میڈیا آئوٹ لیٹس کی بندش کے بعد انتہائی خراب مالی صورتحال میں پھنسی ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں:  چینی صدر 5سال بعد سرکاری دورے پر فرانس پہنچ گئے

نامہ نگاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں بطور رپورٹر اپنی ملازمت جاری رکھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔افغانستان میں آزاد میڈیا کی حمایت کرنے والی تنظیموں کے مطابق 15 اگست سے اب تک 150 سے زائد میڈیا آئوٹ لیٹس نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔

ایک رپورٹرفروزان خلیل یار نے کہا: "ایک خاتون رپورٹر نے مجھے فون کیا اور کہا کہ اگر آپ کسی ایسے ادارے کو جانتے ہیں جسےباورچی یاکلینرکی ضرورت ہوتومجھےبتائیں میں بہت خراب معاشی صورتحال میں ہوں۔

افغانستان فیڈریشن آف جرنلسٹس کے نائب سربراہ حجت اللہ مجددی نے کہا کہ فیڈریشن نے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر جعلی دستاویزات کے اجرا اور صحافیوں کے نام سے لوگوں کے انخلا کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ہم ان اداروں کی تحقیقات کر رہے ہیں جو جعلی صحافتی دستاویزات جاری کرتے ہیں اور لوگوں کو صحافیوں کے نام سے ملک سے باہر بھیجتے ہیں۔ ہم کام ایئر کے معاملے کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  متحدہ عرب امارات میں 16سال کے بچے امام مسجد بنیں گے

افغان صحافیوں نے انخلا کے لیے اپنے ناموں کے غلط استعمال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ بلومبرگ نیوز نے خبر دی ہے کہ افغان ایئر لائن کمپنی کام ایئر نے کمپنی مالکان کے کم از کم 155خاندان کے افراد کو افغانستان سے ابوظہبی منتقل کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پرواز کا مقصد صحافیوں اور دیگر اہل افراد کو ملک سے باہر نکالنا تھا ، لیکن ایئرلائن مالکان کے خاندان آخری وقت میں آدھے خالی جہاز میں گھس گئے۔