طورخم سرحدپرسمگلنگ نہ رک سکی،بچے استعمال ہونے لگے

پشاور(مشرق رپورٹ) پاک افغان سرحد پار طورخم پر سمگلنگ رک نہ سکی، افغان بچے چیزیں بیچنے کے لیے چلتے ٹرکوں کے نیچے اور اوپر چھپتے ہوئے پاکستان داخل ہوتے ہیں، ایک پانچ سالہ افغان لڑکی اپنے تین سالہ چھوٹے بھائی کا ہاتھ تھامے تھیلا اٹھائے کھڑی تھی پوچھنے پراس نے کہا کہ تھیلے میں چینی اور آٹا ہے۔

پچھلی افغان حکومت کے دور سے پاکستانی سرحد پر افغان بچوں کی غیر قانونی سمگلنگ اور سامان کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے جسے طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں اطراف سے روکنے کی کوشش کی۔ طورخم بارڈر پر چھوٹے بچے اپنی پیٹھ پر بوریاں اٹھائے کپڑے کے تھیلے بنا کر کندھوں پر رسیوں سے باندھ کر ٹرک کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  طورخم سرحد آج سے بند، تجارتی سرگرمیاں جاری رہیں گی، بارڈر حکام

افغانستان کے داخلی راستے پر طالبان جنگجو موجود ہیں، جن کے پیچھے 25 سے 30 بچوں کا ہجوم اپنے کندھوں پر بوریاں اٹھائے ہوئے کھڑے نظر آتے ہیں4 سے 10 سال کی عمر کے بچے ہر گزرنے والے ٹرک کو دیکھ رہے ہوتے ہیں تاکہ وہ کسی طرح سوار ہو کر پاکستان میں داخل ہو جائیں، جہاں وہ سامان بیچ سکیں اور بدلے میں چینی اور آٹا خرید سکیں۔

بارڈر سکیورٹی اہلکاروں نے ٹائروں کے اندر چھپے چار یا پانچ سال کے بچے کو باہر نکال کر افغان سرحد پر واپس بھیج دیا۔ ایک کسٹم افسر نے بتایا کہ بچے سگریٹ، بیٹریاں، کھانے پینے کی چیزیں اور کچھ مشروبات ہیں جو وہ مقامی لوگوں کو دیتے ہیں۔ اس کے بدلے میں انہیں چینی، آٹا، دالیں وغیرہ مل جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  حکومت وعدے ایفا کرے، مالاکنڈ کے عوام پر ٹیکس کا نفاذ زیادتی ہے، جنید اکبر خان

ایک کسٹم ایجنٹ نے بتایا کہ سرحد کے اس پار کھڑے طالبان جنگجو بار بار بچوں کا پیچھا کرتے ہیں تاکہ وہ گیٹ پار نہ کریں لیکن بھوک اور ضرورت نے ان معصوم بچوں کا سارا خوف چھین لیا تھا۔ کسٹمز کے ایک افسر نے بتایا کہ یہ مسئلہ بارڈر مینجمنٹ کی ماہانہ اور ہفتہ وار میٹنگز میں اٹھایا جاتا ہے جس میں پاکستان اور افغانستان کے سکیورٹی حکام شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، دونوں فریقین بچوں کے تحفظ اور غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔