p613 308

پاک روس تعلقات میں قربت

ایران اور چین کے معاہدے، بیجنگ اور ماسکو میں بڑھتی ہوئی قربت اور خطے میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کے پیش نظر روسی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان خاص اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔روسی وزیر خارجہ اپنے دو روزہ دورے پر پاکستان آئے۔ ان کے دورے کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے۔ ملکی میڈیا میں بھی اس دورے کا خوب چرچارہا ۔واضح رہے کہ یہ کسی روسی وزیر خارجہ کا نو سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ روس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے، جس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ خطے میں تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا، ”پاکستان دیکھ رہا ہے کہ اس کے روس کے ساتھ معاشی اور دفاعی تعلقات کیسے آگے بڑھ رہے ہیں اور اسلام آباد نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو بھی ماسکو کے ساتھ مل کر آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ بھی روس کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ روس بھارت کو افغانستان میں قیام امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنے پر بھی آمادہ کر سکتا ہے۔سرد جنگ کے دور میں پاکستان اور اس وقت کے سوویت یونین کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ لیکن اس جنگ کے اختتام کے بعد ماسکو اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات بتدریج بہتر تو ہوتے رہے مگر ان میں کوئی خاص گرم جوشی دیکھنے میں نا آئی۔ آخری مرتبہ روسی وزیر خارجہ نے 2012 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جب کہ اسی سال صدر پوٹن نے اپنا دورہ پاکستان منسوخ کر دیا تھا۔ تب اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے روس کا دورہ کیا تھا۔حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوئے ہیں، جنہیں کئی تجزیہ نگار بہت دلچسپی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور انہیں اس عمل کا مظہر قرار دیتے ہیں کہ اب پاکستان کی توجہ مشرق کی طرف ہے۔مبصرین کے مطابق مشرق کی طرف دیکھنے کا عمل پاکستان کے لیے مثبت ہے۔امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ لہذا اب بہتر یہ ہے کہ پاکستان مشرق کی طرف دیکھے۔ اس کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات تھے اور اب وہ روس کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔پاکستان، ایران، روس، چین، ترکی اور وسطی ایشیا کے ممالک مل کر ایک نیا سیاسی بلاک قائم کر سکتے ہیں۔پاکستان خطے کا اہم ملک ہے لیکن پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بوجوہ اس طرح کی ندرت اور وسعت نہیں تھی جو اس کے کردار کا تقاضا تھا ماضی کے برعکس خطے میں پاکستان کی بدلتی خارجہ پالیسی اہم ہے ہمسایہ ممالک اور قریب کے ممالک سے بعید کے دوستوں سے تعلق زیادہ اہم اور ضروری ہے جس سے خطے میں حالات میں بہتری اور پاکستان کا کردار مزید نمایا ںاور اہمیت کا حامل ثابت ہوسکتا ہے۔
پولیس بارے اٹھتے سوالات
خیبر پختونخوا میں امن وامان کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر ارکان اسمبلی کا پولیس کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے پولیس کے اختیارات کم کرتے ہوئے اس کو دوبارہ وزیراعلیٰ کے تحت کرنے کا مطالبہ کرنے کی نوبت آنے کی وجوہات کو سمجھنا مشکل نہیں صوبے میں حال ہی میں پیش آنے والے دو بڑے واقعات ہی اس امر کیلئے کافی ہیں کہ پولیس اصلاحات کے تحت دیئے گئے اختیارات یا تو ہمارے ماحول کے مطابق نہ تھے یا پھر پولیس نے ان اصلاحات کا درست فائدہ نہ اٹھایا جانی خیل کا واقعہ ہو یا صوابی انٹرچینج کا افسوسناک ولرزہ خیز واقعہ یا پھر کوہاٹ میں معصوم بچی کا قتل یا پھر پولیس تھانوں کے اندر تشدد وبرہنہ کئے جانے کے واقعات سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ان سارے معاملات کا دستوری طور پر تعلق جس محکمے سے بھی ہو عوام اسے لا قانونیت اور حکومت کی ناکامی سے تعبیر کرتے ہیں جس کی روسے وزیراعلیٰ بطور سیاسی وحکومتی قائد ہر ادارے سے معلومات لینے اور استفسار کا بجا طور پر استحقاق رکھتے ہیں اس کا مطالبہ حکومتی بنچوں کی بجائے حزب اختلاف کی طرف سے ایوان میںاٹھانا خاص طور پر سنجیدہ امر ہے جس پر غور ہونا چاہئے۔پولیس کو سیاسی معاملات سے پاک کرنے کا عمل مثالی اور احسن تھا مگر جب پولیس خود کو اصلاحات کا اہل ثابت نہ کرسکے تو پھر نظر ثانی میں حرج نہیں۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ