p613 335

وزیر خزانہ کی نئی منطق

وزیر خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں عالمی منڈیوں میں تیل چینی آٹا مہنگا ہونے سے قیمتیں بڑھیں۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان عالمی منڈیوں سے پیٹرولیم منصوعات اور خوردنی تیل کا بڑا حصہ خریدتا ہے، آٹا چینی دالیں اور روز مرہ ضرورت کی دوسری اشیاء تو مقامی پیداواروں میں شامل ہیں، پھر ان کی قیمتوں کو عالمی منڈیوں کی قیمتوں سے کیسے جوڑا جائے گا؟ حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر خزانہ چند دن قبل کہہ رہے تھے کہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام حاصل کرنے کیلئے جو سخت شرائط مانی گئیں، مہنگائی کا طوفان اس کی وجہ سے آیا، گزشتہ روز انہوں نے ایک نئی کہانی سنا دی۔ اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ مقامی مارکٹیوں میں قیمتوں میں اضافے کے رجحان کا عالمی منڈی سے نہیں اس ہوس زر سے متعلق ہے جس میں گردن تک دھنسے ذخیرہ اندوز اور منافع خور صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔ کورونا کی گزشتہ لہروں کے دوران بھی منافع خوروں نے عوام کی کھال اُتارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، اب بھی وہ عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ گندم اور چینی میں خود کفیل ملک کے وزیر خزانہ اگر دیگر اشیاء کیساتھ ان دو چیزوں کی قیمتوں کو بھی عالمی منڈیوں کی صورتحال سے جوڑنے کی سعی کریں گے تو اس پر افسوس ہی ہوگا۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مہنگائی کے طوفان پر قابو پانے میں ہوئی ناکامی کو چھپانے کیلئے عوام کو غلط توجیہات سے بہلایا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ کو چاہئے کہ وہ ایسے مؤثر اقدامات کو یقینی بنائیں جن سے حقیقی معنوں میں اصلاح احوال ہو اور عوام کو مہنگائی سے نجات مل سکے ۔
فلسطینی عوام پراسرئیلی مظالم
غزہ میں پچھلے چند دنوں سے جاری صیہونی دہشت گردی کے نتیجے میں اب 13فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیلی ریاست کی حالیہ دہشت گردی کا آغاز جمعة الوداع کے دن سے شروع ہوا، گزشتہ روز بھی صیہونی درندوں نے غزہ اور دوسرے علاقوں میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے۔ اس تشویشناک صورتحال پر اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور پڑوسی عرب ممالک کی خاموشی حیران کن ہے۔ سوموار کو برطانیہ امریکہ اور ترکی کے علاوہ متعدد ممالک میں اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف مظاہرے ہوئے، مظلوم فلسطینی عوام پر اسرائیلی ریاست کے مظالم کا سلسلہ ستر سال سے جاری ہے، ہم اسے بدقسمتی ہی کہہ سکتے ہیں جن ممالک میں جانوروں تک کے حقوق کے تحفظ کے قوانین موجود ہیں، ان ممالک کی حکومتیں عملاً اسرائیلی درندوں کیساتھ کھڑی ہیں۔ بہرطور اس نازک صورتحال میں مسلم دنیا کی حکومتوں کو فلسطینی عوام کی آواز بننا چاہئے تاکہ عالمی رائے عامہ اسرائیلی ریاست پر دبائو ڈالے اور اس جبر وستم کا خاتمہ ہو اور فلسطینی عوام کو ایک حقیقی آزاد ریاست کے طور پر ان کا حق ملے۔
افغان حکومت کا 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان
افغان طالبان کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے بھی عید الفطر پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔ طرفین کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کے اعلانات خوش آئند ہیں، البتہ ان کی خدمت میں یہ عرض کیا جانا ضروری ہے کہ برادر کشی کی اس جنگ کو ہمیشہ کیلئے بند ہونا چاہئے۔ اسلامی تعلیمات میں انسانی جان کی حرمت بیت اللہ شریف سے بھی زیادہ ہے، کتنی عجیب بات ہے کہ اُٹھتے بیٹھتے اسلام اسلام کی باتیں کرنے والے اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل سے گریزاں رہتے ہیں۔ طالبان کو بھی ٹھنڈے دل سے سوچنا ہو گا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو افغانستان میں امن کیسے قائم ہو پائے گا، پاکستان نے طرفین کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کے ا علان کا خیر مقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ کہنا درست ہے کہ طاقت کے استعمال کی بجائے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کیا جانا از بس ضروری ہے۔ یہاں یہ امر دوچند ہے کہ پچھلے ایک ہفتہ کے دوران افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 197 افراد جاں بحق ہوئے ان میں صرف ایک غیر ملکی تھا 196 افراد افغان باشندے ہی تھے ۔اس طور یہ سوال اہم ہے کہ اپنے ہی لوگوں کا خون بہاتے چلے جانے کی بجائے اسلامی تعلیمات اور افغان روایات پر عمل کرنے میں کیا امرمانع ہے؟۔

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش