p613 355

مشرقیات

گذشتہ سے پیوستہ
ہم اسلامی قدروں اور اسلامی معاشرے کے بڑے خواہش مند ہیں سوال یہ ہے کہ ہم اپنی ا صلاح کے بارے میں پہلے کیوں نہیں سوچتے؟ اللہ اور اللہ کے رسول نے تو ہمیں صاف بتا دیا کہ کم تولنے کم ناپنے والے جھوٹی قسمیں کھا کے مال بیچنے والے ذخیرہ اندوزی چوربازاری اور ملاوٹ کرنے والے قیامت کے دن بڑی سخت پکڑ میں ہوں گے اور اس دنیا میں بھی ان کا حشر برا ہو گا۔دیر سے ہو یہ اور بات ہے مگر قانون قدرت یہ ہے کہ ایسے لوگ کبھی دل کا چین اور زندگی کی راحت نہ پائیں گے جو اسلامی معاشرے کو بگاڑے ۔ اللہ تعالیٰ ضرور اس پر عذاب نازل کرے گا قرآن بتاتا ہے کہ ایسے افراد کی بستیاں اللہ تعالیٰ نے اجاڑ دیں سنن بن ماجہ میں ہے ۔۔ غلے کومہنگا بیچنے کے لئے ذخیرہ کرنے والا لعنتی ہے ارشاد نبوی ہے ”جواپنے جسم کی پروش حرام مال سے کرتا ہے یعنی ناجائز آمدنی کے ذریعے وہ ضرور سزا پائے گا جامع ترمذی میں حضرت رفاعہ کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا تاجر قیامت کے ن بدکار اٹھائے جائیں گے کون سے تاجر؟۔۔ مصنوعی قلت پیدا کرنے والے ملاوٹ کرنے والے اسمگلنگ کرنے والے یہی نہیں یہ بات بھی یاد رکھئے کہ ۔۔۔ زیادہ منافع لینے والے بھی انہیں میں شامل ہوں گے زیادہ نفع سود ہوتا ہے وہ جس دلال نے بادام کے سودے کی بات کی تھی یہ بات چیت ضحرت سری سقطی سے ہوئی۔ حضرت بساطی تھے ۔۔۔ خوردہ فروش ایک مرتبہ ساٹھ دینار کے بادام انہوں نے اکٹھے خرید لئے تھے بازار میں باداموں کا بھائو بڑھ گیا دلال نے چاہا کہ زیادہ منافع پران کے مال نکلوا دیئے خزینتہ الاصفیا میں ہے ۔ انہوں نے منع کر دیا فرمایا۔۔ میں نے تو اللہ تعالیٰ سے عہد کر رکھا ہے کہ دین و دنیا پر آدھے دینار سے زیادہ نفع نہ لوں گا ایسا نفع کس کام کا جوحرام ہو ۔ آپ کہا کرتے تھے ۔۔ جوان مرد وہ ہے جو بازار میں بھی اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا رہے ۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''