p613 388

مشرقیات

مدارس بھی بانچھ ہیں اور یونیورسٹیاں بھی،یہ ہم نہیں ڈاکٹر قبلہ ایاز فرما رہے ہیں ،اب اللہ ہی جانتا ہے کہ اپنے علامہ صاحب کس رو میں بہہ کر کہہ گئے تھے۔
نہیں ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرانم ہوتو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اس شعر کو لوگوں نے سینے سے لگا کر رکھا محکمہ بہبود آبادی سے پوچھیں تو اس شعر ہی نے ان کی آبادی کو روکنے کی تمام کوششوں پر پانی پھیرا ہے یہ ہماری اقبال شناسی کا عالم ہے کہ یار لوگوںنے ایک ہی کام میں وہ تیزی دکھائی کہ گھر گھر مفکر پیدا ہوگئے جو ہماری کشت ویراں کے نوحے سناتے اور ساتھ ہی مٹی کو زرخیز بنانے کے نسخے بھی جیب میں لئے پھرتے ہیں، درجن بھر بچے جب ہر گھر میں ہوں گے تو بندے کی مت ہی ماری جانی ہے۔یہ تو رہا عام شخص کا حال احوال ،جو لیڈر ہوتے ہیں وہ بھی قومی فکر کا مرض ہی پالتے اور اسی سے کماتے ہیںقوم کے غم میں حکام کے ساتھ ڈنر کھانے کی گواہی اکبر آلہ آبادی مرحوم نے ایسے ہی کسی موقع واردات پر دی تھی۔
قوم کے غم میں ڈنر کھاتا ہے حکام کے ساتھ
غم لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ
واپس پلٹیں مدارس اوریونیورسٹیوں کے بانچھ پن کی طرف۔مدارس کی برکت سے ہمیں ضرورت سے زیادہ مولانا حضرات میسر آگئے ہیں اور یونیورسٹیوں کے باعث ڈاکٹروں کی جو بھرمار ہے وہ بھی آپ سے ڈھکی چھپی نہیں۔سوال یہ ہے دونوں نے کون سا کسب کمال سرانجام دیا ہے کہ ہم فخر سے سینہ پھلائے دنیا بھر میں پھریں۔بجائے اس کے ایسی داستانیں دونوں جگہوں پر رقم ہورہی ہیں جن کو دیکھنے سننے والے اپنے پرائے کہہ رہے ہیں۔
کعبے کس منہ سے جائو گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اب ایک نظر اٹھا کر مغرب کی سمت دیکھیں،ان کی دانش گاہوں سے جو سوتے پھوٹتے ہیں جناب شیخ کو بھی غور سے دیکھنے پڑھنے کے لئے دور ونزدیک کی عینک لگانے کے لئے ان سے استفادہ کرنا پڑتا ہے۔ گونگے، بہرے ،اندھے اور لولے لنگڑے انسانوں کو تو چھوڑیں جانوروں تک کی فکر میں ان کافروں نے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔کوئی بھی بیماری ہو شفایابی کے لئے دنیا ان ہی کی طر ف دیکھتی ہے۔تیز رفتار ذرائع آمدورفت ہوں یا جدید ٹیکنالوجی کے حامل ذرائع مواصلات’ دنیا کو انہوں نے ایک چھوٹا سا گائوں بنا دیا ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سب آپ کے ابائو اجداد کی علمی میراث تھی جو جوہری کے ہاتھ لگی تو نگینہ ہو گیا۔چند مرلوں کے لئے عزیز رشتہ داروں سے مارنے مرنے پرتل جانے والے کیا جانیں کہ وہ علمی طور پر بانچھ پن کا شکار ہو کر دنیا سے دستبردارہوچکے ہیں۔
موسم اچھا،پانی وافر،مٹی بھی زرخیز
جس نے اپنا کھیت نہ سینچا،وہ کیسا دہقان

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال