p613 394

خطرے کاانتباہ اور بری الذمہ ہونے کا رویہ

محکمہ موسمیات کی جانب سے دو ہفتوں کے دوران چترال کے علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کے خدشات اورایک ویڈیو کا اجراء دونوں ضلعوں کے عوام کے لئے سخت تشویش کا باعث امر ہے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موسمیات نے گلیشیئر پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صورت حال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر شب و روز فعال ہے، عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اضافی اسٹاف تعینات کر دیا گیا ہے، اور عوام کسی بھی نا خوش گوار واقعہ کی اطلاع ہیلپ لائن 1700پر دیںان ساری تیاریوں کی حقیقت اس وقت کھل جانا معمول ہے جب کوئی آفت آتی ہے نیزاس طرح کے مبہم اور کسی خاص علاقے کی نشاندہی کے بغیر ایک عام سا انتباہ جاری کرنا اور ویڈیو کا اجراء اس لئے درست اقدام نہیں کہ چترال خاص طور پر بالائی چترال کے بیشتر علاقے گلیشیئرز کی زد میں واقع ہیں جہاں اس موسم میں خاص طور پر گلیشیئرز پھٹنے اور سیلاب آنے کے خطرات معمول کا حصہ ہیں چترال کے کئی علاقے خاص طور پر ریشن اور سنوغر کوماہرین کے مطابق سخت خطرات درپیش ہیں ریش سیلاء کے باعث تومتاثر ہوتا آیا ہے اس مرتبہ دریا کے کٹائو کے باعث ریش کی قیمتی زرعی زمین باغات اور کئی گھرانے متاثر ہوئے اور بے گھر ہوئے زرعی وسیع اراضی اور باغات کٹائو کی زد میں آئے یہاں تک کہ چترال مستوج روڈ بھی بہہ گئی اور راستہ منقطع ہو گیا۔پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ ابھی تک ان متاثرین کی اشک شوئی نہیں کر سکی ان کو بقدر اشک بلبل امداد دی گئی ایسے میں اس امر کی توقع ہی عبث ہے کہ خدانخواستہ گلیشیئرز پھٹنے سے پیدا شدہ حالات کی تیاری کی گئی ہو گی۔ چترال موسمی تبدیلی کا مستقل نشانہ ہے بعض ارضی ماہرین تو اس کے خدانخواستہ صفحہ ہستی سے مٹ جانے کے خطرات و خدشات کا اظہار کرتے ہیںلیکن حکومتی تیاریاں کہیں نظر نہیں آتیں امداد کے نام پر خورد برد ضرور ہوتی ہے ۔ بہتر ہوگا کہ صرف انتباہ جاری نہ کیا جائے بلکہ متوقع صورتحال میں عوام کی ہنگامی امداد اور مستقل آباد کاری کا جامع منصوبہ بنا کر اس پر عمل کیا جائے۔
ڈیم فنڈ کا آڈٹ ہونا چاہئے
وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے مسافروں سے ٹکٹ پر اضافی ڈیم فنڈ کی کٹوتی کو ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اب مین برانچ لائنوں پر سفر کرنے والے مسافروں کے ٹکٹ پر ڈیم فنڈ میں کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی جائے گی اس امر کی وضاحت نہیں کہ کونسے ڈیم فنڈ شاید یہ وہ فنڈ ہے جو سابق چیف جسٹس کی جانب سے عائد کی گئی تھی بہرحال جو بھی صورتحال تھی عوام کو اس امر سے آگاہی کی ضرورت ہے کہ اس فنڈ میں کتنی رقم جمع ہوئی اور کہاں خرچ ہوئی اس کا حساب کتاب کس کے پاس ہے عوام سے نیلم جہلم سرچارج کے نام پر وصولی ہوتی رہی اور ڈیم فنڈ کے نام پر ریلوے مسافروں سے کٹوتی ہوتی رہی بہتر ہو گا کہ حکومت اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کرے اور اس فنڈ کا آڈٹ بھی کیا جائے۔
مبینہ ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات
شمالی وزیر ستان کے ہیڈ کوارٹر میرانشاہ میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک اورواقعے میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے دو قبائلی مشران کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا ہے ۔ پولیس ذرائع نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دتہ خیل روڈ پر سرگردان چوک کے قریب فیلڈر گاڑی میں پہلے سے تاک میں بیٹھے مسلح افراد نے ان پر فائرنگ شروع کردی جس سے دونوں قبائلی رہنما موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔ ملزم واردات کے بعد فرار ہو گئے بندوبستی اضلاع میں شمولیت کے باوجود پولیس قبائلی علاقہ جات اور ملحقہ علاقوں میں آئے روز اس طرح کی وارداتوں کا سراغ لگانے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے اور یہ واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں جس کے خلاف احتجاج سے حکومت کے لئے بھی بڑے مسائل کھڑے ہوتے ہیںاس طرح کے واقعات کوآنکھیں بند کرکے ٹارگٹ کلنگ کا نام کیوں دیا جاتا ہے ۔ قبائلی علاقوں میں دشمنی اور دیگر عوامل کا سراغ لگانے اور تحقیقات سے قبل ٹارگٹ کلنگ قرار دے کر واردات کونامعلوم افراد کے کھاتے میں کیوں ڈالا جاتا ہے نیزہر بار قاتل کامیابی سے فرار کیسے ہوتے ہیں اور کبھی پکڑے کیوں نہیں جاتے۔ ان تمام امور پر غور کرنے اور اس حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ صوبائی حکومت کو اس طرح کے واقعات کا سخت نوٹس لینا چاہئے پولیس کو چوکس رہنے اور اسلحہ کے خلاف مہم شروع کرنے کے احکامات دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے واقعات کا ممکنہ تدارک یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  منفی ہتھکنڈوں سے اجتناب کیجئے