shah-mahmood-qureshi

بھارت چھوٹے سے طبقے کی پشت پناہی کیلئے پورے خطے کے امن کو داؤ پرلگا رہا ہے-وزیر خارجہ

ویب ڈیسک (اسلام آباد): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر اہم بیان، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کے ممبران نے حال ہی میں صدر سلامتی کونسل کو خط ارسال کیا ہے، اس خط میں ممبران یورپی پارلیمنٹ نے جو موقف اپنایا ہے یہ وہی موقف ہے جسے پاکستان گذشتہ دو سال سے ہر فورم پر دوہراتا چلا آ رہا ہے، اس خط سے دو پہلو عیاں ہوتے ہیں، ایک یہ کہ دنیا کی آزاد پارلیمان ہمارے موقف کی توثیق کر رہی ہیں، دوسری یہ کہ ہندوستان جو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں اس تاثر کی نفی ہوتی ہے، میرے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل کو لکھے گئے خطوط آپ کے سامنے ہیں، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی دنیا کی آزاد جمہوریتیں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پائمالیوں کے حوالے سے فکر مند ہیں، ہندوستان تاثر دے رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے جبکہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں جب تین مرتبہ مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا تو یہ تسلیم کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر، بین الاقوامی مسئلہ ہے جو حل طلب ہے، ہم نے ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا، سفارتی اور سیاسی طور پر ہماری کاوشوں کا سلسلہ جاری ہے، پارلیمنٹ اور سینٹ میں متفقہ قراردادیں منظور ہوئیں، ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاسوں میں اس معاملے کو اٹھایا گیا، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ہمارے موقف کی تائید کی، ہم کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی معاونت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں، مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، کچھ لوگ مقامی سیاست کیلئے ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو ہمارے موقف کو تقویت نہیں دیتی، میں ان سے بھی یہی کہتا آیا ہوں کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، عالمی سطح پر جو انسانی حقوق کی علمبردار قوتیں ہیں انہیں چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس بھی لیں اور ان کے تدارک کیلئے اقدامات بھی کریں۔

مزید پڑھیں:  اسفندیار ولی ہرجانہ کیس، شوکت یوسفزئی کو 15 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم

کشمیر پریمیم لیگ میں کھلاڑیوں پر بھارتی دباؤ کی مذمت کرتا ہوں، بھارت کو کرکٹ جیسی انٹرنیشنل کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے، بھارت اگر مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کے کھیلوں کے پروگرام کا انعقاد کرنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، ہمیں کشمیر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی بین الاقوامی پذیرائی پر بے حد خوشی ہے بھارت کو بھی ہونی چاہیے، اگر مقبوضہ کشمیر کا کوئی کھلاڑی بین الاقوامی پذیرائی حاصل کرتا ہے ہمیں تو اس کی بھی خوشی ہوگی، ہندوستان کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے انہیں اس منفی رویے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ہمیں تشویش ہے، ہم نہیں چاہتے کہ وہاں امن خراب ہو، ہم چاہتے ہیں افغانستان کے مسئلے کا گفتگو کے ذریعے سیاسی حل نکلے، ہم کہتے آئے ہیں کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، آج دنیا ہمارے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  ہمیں تو بتا دیں کہ سائفر میں ایسا لکھا کیا ہے؟،اسلام آبادہائیکورٹ

ہم خطے کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشاورت میں ہیں، ہم نے افغانستان کی حکومت کو دعوت دی کہ وہ اسلام آباد تشریف لائیں اور ہم گفتگو کو آگے بڑھائیں، یہ دعوت ان کی درخواست پر ملتوی کی گئی، ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے، میں نے افغان وزیر خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ اسلام آباد آئیں اور بتائیں ہم ان کی کیسے مدد کر سکتے ہیں، ہم پر تاشقند میں بھی الزامات لگائے گئے مگر ہم نے ان خندہ پیشانی کا مظاہرہ کیا، افغانستان میں ایک چھوٹا سا طبقہ، کسی کی ایما پر اس طرح کی بیان بازی کر رہا ہے، مجموعی طور پر افغان عوام نقل مکانی اور حالات کا بگاڑ نہیں چاہتے وہ بھی امن چاہتے ہیں۔
ہم کہتے رہے کہ بھارت اسپائیلر کا کردار ادا نہ کرے، ہم درخواست کرتے رہے ہیں کہ بھارت چھوٹے سے طبقے کی پشت پناہی کیلئے پورے خطے کے امن کو داؤ پر مت لگائے، افغانستان میں امن کا فائدہ پورے خطے کو ہوگا ہندوستان کو بھی ہوگا، آجکل پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے فیک نیوز کا سہارا لیا جا رہا ہے ہمیں ان سے بھی محتاط رہنا ہوگا، ابھی کل ہی میرے نام سے ایک بیان کو غلط طور پر منسوب کیا گیا ہے، افغانستان کا میڈیا اس غلط اور فیک بیان کو بڑھ چڑھ کر نشر کر رہا ہے۔