Kabul government officials forced to drive taxis

کابل کے سرکاری افسران ٹیکسی چلانے پر مجبور

ویب ڈیسک (کابل) کابل میں سرکاری ملازمین ٹیکسی چلانے اور سڑکوں گلیوں میں سامان بیچ کر دو وقت کی روٹی کمانے پر مجبور ہوگئے ۔

ان ملازمین کو گزشتہ کئی مہینوں سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔اب بہت سے سابق ملازمین جن میں پروفیشنلز بھی شامل ہیں اپنی کاریں بطور ٹیکسی چلا رہے ہیں اور گلیوں میں سامان بیچ رہے ہیں۔

اکرم الدین ایسے ہی ایک سابق ملازم ہیں جنہیں پچھلے سات ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ، انہوں نے اٹھارہ سال ایک فوجی ادارے میں کام کیا۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا ،وزیراعظم

انہوں نے طلوع نیوز کو بتایا: "انہوں نے میری تنخواہ نہیں دی۔ میں کرائے کے مکان میں رہ رہا ہوں ، 5000 افغانی کرایہ اور 2 ہزار بجلی کے لیے ادا کر رہا ہوں۔ میرے پاس ان دنوں کوئی آمدنی نہیں ہے۔

ایک استاد محمد ناصر نے بتایا کہ وہ نو رکنی خاندان کے لیے واحدروٹی کمانے والا ہے۔ "میں پہلے 10 ہزار افغانی خرچ کر رہا تھا ، لیکن اب کوئی تنخواہ نہیں ہے اور قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔”

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈاپور شدت پسند ذہنیت کے مالک ہیں،عظمیٰ بخاری

کچھ دوسرے ملازمین اس وقت سڑکوں پر کام کر رہے ہیں جہاں لوگ اپنا سامان بیچ رہے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔