ویب ڈیسک: سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے فیکٹری کے مینجر نے واقعہ کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک عدنان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں میڈیا کا شکرگزار ہوں جس نے حق کا ساتھ دیا، میں نے ملک کا سافٹ امیج پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب پریانتھا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اُس وقت میں میٹنگ میں تھا۔ مجھے دورانِ مٹینگ پریانتھا پر حملے کا علم ہوا، جب وہاں پہنچا تو چالیس سے پچاس افراد اُن کی طرف آرہے تھے۔ ملک عدنان نے کہا کہ مشتعل افراد کو دیکھ کر میں نے پریانتھا کو بچانے کے لیے بھاگا مگر میرے پہنچنے سے پہلے اُس کے سر اور منہ پر چوٹیں آچکی تھیں، میں وہاں پہنچ کر پریانتھا کی ڈھال بننے کے لیے اُس پر لیٹا تو مشتعل افراد نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملک عدنان نے کہا کہ مجھے یرپانتھا کی جان نہ بچانے کا افسوس ہے کیونکہ وہ ایماندار اور ڈیوٹی کے معاملے میں سخت مؤقف رکھتے تھے، انہوں نے اسی وجہ سے ایک شخص کی سرزنش بھی کی تھی۔جب میں وہاں پہنچا تو 40/50 افراد ان کی جانب آرہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پریانتھا کمپنی کے قواعد و ضوابط پر نہ صرف خود چلتا تھا بلکہ ملازمین کو بھی یہی ہدایت کرتا تھا، فیکٹری میں اکثر پوسٹر لگے ہوتے ہیں جنہیں صفائی کیلئے اتارا جاتا ہے، اُسے اردو لکھنا اور پڑھنا نہیں آتی تھی اس لیے پریانتھا نے مشین پر لگے پوسٹر کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی۔