جج رانا شمیم پر فردِ جرم

اسلام آباد ہائی کورٹ کا سابق چیف جج رانا شمیم پر فردِ جرم عائد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کردی جبکہ میرشکیل، انصار عباسی اور عامر غوری پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ موخر کردیا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم، صحافی انصارعباسی ودیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی ۔اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم ، میرشکیل الرحمان ،انصار عباسی اور عامر غوری عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا رانا شمیم روسٹرم پر آجائیں ان پر فرد جرم عائد کرتے ہیں، عدالت ایک حکم جاری کرچکی ہے، جس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے میرے وکیل کو پہنچنے دیں۔جس کے بعد عدالت نے رانا شمیم کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا رانا شمیم، میر شکیل ، عامر غوری اور انصار عباسی پر 11 بجے فرد جرم عائد کیا جائے گی۔

وقفے کے بعد رانا شمیم، انصار عباسی و دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی کے معاون وکیل نے مزید وقت مانگ لیا، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کا احترام کیا جائے۔صحافی افضل بٹ نے کہا عدالت موقع دے گی معلوم نہیں تھا زیر التوا کیسز کیسے رپورٹ کریں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اخبار ،ایک آرٹیکل سے عدالت کو بدنام کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ اس عدالت کے ساتھ کسی کو کوئی مسئلہ ہے؟ اس عدالت کو ہی دیکھ کر نریٹو بنایا گیا ہے، آئینی عدالت کیساتھ بہت مذاق ہوگیا۔

صدرہ ائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے صحافیوں کی حد تک تحمل کی استدعا کرتے ہوئے کہا جس پوائنٹ پر ہمارا فوکس ہونا چاہیے بدقسمتی سے نہیں کر سکے ، ہماری میٹنگز جاری ہیں،موقع دیں ہم معاملے پر احتیاط کریں گے ، ہم نے کئی بار سمجھایا مگر ان کو لگا کہ انہوں نے جو کیا وہ ٹھیک کیا۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کا اعتماد بھی بحال کرنا ہے، زیر التوا کیسز کو کیسے میڈیا میں چلایا گیا، کسی کولائسنس نہیں دے سکتا کہ غلط خبر چلائے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ لائسنس نہیں دے سکتے کہ کوئی سائل عدالت کی بے توقیری کرے، آپ کو احساس نہیں زیر سماعت کیس پر اثر انداز کی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پر یقین رکھتی ہے اور اسے ویلکم کرتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جولائی 2018 سے لیکر آج تک وہ آرڈ رہوا جس پر یہ بیانیہ فٹ آتا ہو؟ ایک اخبار ک ےآرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار نہیں ہائیکورٹ کیساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس 2 دن بعد سماعت کیلئے فکس تھا جب اسٹوری شائع کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیدی صاحب آپ نے کوڑے کھائیں ہیں، کوڑے کھانے کا کیا ذائقہ ہے ،

مزید پڑھیں:  استور سے گلگت آنے والی گاڑی کو حادثہ ،خاتون جاں بحق ،دو افراد زخمی

ہمارا قصور ہے ہم نے سبجوڈس رولز کی پرواہ نہیں کی ، کل کوئی تھرڈ پارٹی بیان حلفی دے گی اور آپ چھاپ دیں گے، یہ کہیں ہم صرف میسنجر ہیں، تحقیق ہمارا کام نہیں تو زیادتی ہے۔جس پر ناصر زیدی نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار آزاد عدلیہ کیس میں پیش ہورہے ہیں، ہم عدالتوں میں پیش ہوتے رہے مگر اس بار بہت کچھ سیکھ چکے ہیں۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے میر شکیل، انصار عباسی، عامر غوری پر فرد جرم مخر کرنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا یہ ایک عدالتی معاملہ ہے ، فرد جرم عائد کرنا بھی آئینی تقاضا ہے، میرا کسی سے غرض نہیں بلکہ صرف اسی عدالت سے ہے، 2 دن بعد کیس فکس ہے، تھرڈ پارٹی کی بیان حلفی اخبار میں چھاپ گئی۔ اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے بالکل صحیح کہاکہ فوکس اس عدالت پرہی تھا ، آج پہلی بار میڈیا کی جانب سے دبے لفظوں میں ندامت ہے، رانا شمیم کو فیئر ٹرائل کا پورا حق ہے مگر انہوں نے جو کہا وہ مان رہے ہیں ،صحافیوں کی حد تک اس کیس میں چارج فریم کو ختم کیا جائے۔ اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ کبھی کبھی زندگی میں ہم دانستہ یا نادانستہ طور پر استعمال ہوتے ہیں،

مزید پڑھیں:  بجلی کا یونٹ 2 روپے 94 پیسے مزید مہنگا ہونے کا امکان

عدالتیں نہیں تو سب کو گھرجانا چاہیے کیونکہ پھرجنگل میں رہ رہے ہونگے، رانا شمیم پر چارج فریم کیا جائے لیکن صحافیوں کی حد تک تحمل کیا جائے۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا میں یہاں اتنا نہیں لڑتا جتنا اپنی حکومت میں لڑتا ہوں، یہاں پر صحافیوں کی ایسوسی ایشن کے نمائندے موجود ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ سب توٹھیک ہے مگر زیدی صاحب نے نہیں بتایا کوڑا کیسے لگتا ہے۔اٹارنی جنرل نے مزید کہا میں اپنے والد محترم سے پوچھ لوں گا، میری والدہ نے بھی جیل کاٹی ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اخبار ہے جو بار بار ہائی کورٹ کیخلاف توہین عدالت کر رہا ہے، باقی اخبارات میں اس طرح کی خبریں نہیں ہیں، صرف جنگ اور دی نیوز اس طرح کی خبریں دے رہا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی ۔