فیصل واوڈا نا اہلی فیصلہ محفوظ

فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔

فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت میں کہا کہ فیصل واڈا کو 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا۔ آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت کسی سیاستدان کی نااہلی سزائے موت ہے۔ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں کہ وہ نااہلی کا فیصلہ جاری کرے۔ الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں۔ نو فروری کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  سیاسی انتشار سے معیشت کمزور ہوگی ،شاہد خاقان

وسیم سجاد نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نااہلی کا فیصلہ نہیں دے سکتا۔ فیصل واوڈا کو نااہل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے ڈی نوٹی فائی کردیا۔ بیان حلفی 2018 میں جمع کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:فیصل واؤڈا نے تاحیات نااہلی چیلنج کردی

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو یہ سزائے موت کئی سیاستدانوں کو مل چکی ہے۔ اس معاملے پردرخواست گزار کو اس معاملے پر اپنا کیس ثابت کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ کسی نے جھوٹا بیان حلفی دیا تو توہین عدالت ہوگی۔ کیا جھوٹے بیان حلفی کی انکوائری سپریم کورٹ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈاپور شدت پسند ذہنیت کے مالک ہیں،عظمیٰ بخاری

چیف جسٹس نے کہا بتائیں امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ دیا یا نہیں؟ اس کی تاریخ کیا ہے۔آپ اپنی نیک نیتی بھی بتائیں کہ جب بیان حلفی دائر کیا تو دہری شہریت نہیں تھی۔ بیان حلفی سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں دائرکیا گیا تھا۔ سپریم نے خود ایک آرڈر جاری کیا اوربیان حلفی کواس کا حصہ بنایا۔

عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

خیلا رہے الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں سابق وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا تھا۔