پیکا ترمیمی آرڈیننس کورٹ میں چیلنج

پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یوجے ) نے پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

پی ایف یو جے کی جانب سے رضوان قاضی نے وکیل عادل عزیز قاضی کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ حکومت نے تب پیکا قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی جب ایک دن پہلے ایوان بالا کا اجلاس جاری تھا۔ حکومت نے ڈرافٹ پہلے ہی تیار کرلیا تھا، قانون سازی سے بچنے کیلئے سیشن کے ختم ہونے کا انتظار کیا گیا۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ آئین پاکستان جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتا ہے، آئین میں اظہار رائے کی آزادی شامل ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں:  بشری بی بی کا طبی معائنہ، شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹرز کو اجازت دی جائے، عمر ایوب

درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ نیا ترمیمی آرڈیننس صرف کچھ مخصوص قسم کے صحافیوں کو فروغ دینے خبریں اور تنقید کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔ پیکا قانون میں ترمیم کے آرڈیننس کے اجرا کیلئے کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ پیکا قانون میں ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا تھا۔حکومت کی جانب سے جلد بازی حکومت کے مذموم مقاصد ظاہر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:  دیر لوئر، 37 سالہ سعودی خاتون دوست سمیت پراسرار طور پر لاپتہ

درخواست کے متن کے مطابق کوئی بھی ملک حکومتوں کے آمرانہ طرز عمل سے چل نہیں سکتا جہاں عوام کو صرف اظہار رائے کے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنے کی پاداش میں قید کیا جائے۔

درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ ملک میں آزادی اظہار کا قتل ملک میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ پیکا قانون میں یہ ترمیم حکومت کی طرف سے اپنے مخالفین کو شکست دینے کی ایک خام کوشش ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا جائے۔