کپڑے کی درآمد

کپڑے کی درآمد پر پابندی،صنعت کو خطرات لاحق

حکومت پاکستان کی جانب سے کپڑے کی درآمد پر پابندی عائد کرنے سے صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کے روزگار کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں پاکستان کی مختلف مارکیٹوں میں اس وقت 80فیصد سے زائد بین الاقوامی کپڑا موجود ہے درآمدات پر پابندی سے یہ صنعت مکمل طور پر مفلوج ہو جائیگی ،

پشاور میں کپڑے کے بیوپاریوں کے مطابق صوبہ بھر سمیت اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں کپڑے کا جتنا کاروبار کیاجارہا ہے اس میں چین، کوریااور تھائی لینڈسرفہرست ہیں اسی طرح بھارت کا کپڑا دبئی کے راستے پاکستان پہنچایا جاتا ہے پاکستان میںسوٹ کا کپڑا کوریا، چین اور تھائی لینڈسے درآمد ہوتا ہے جبکہ شرٹ کا کپڑا تھائی لینڈ سے آتا ہے سکول یونیفارم میں کورٹ پینٹ اور شرٹ کیلئے بھی یہی درآمدی کپڑا استعمال ہوتا ہے،

مزید پڑھیں:  چارسدہ، زبانی تکرار پر فائرنگ، ماں بیٹا جاں بحق، ملزم گرفتار

بین الاقوامی کپڑا کم قیمت ہونے وجہ سے یہاں کے شہریوں کیلئے زیادہ کارآمد ہے بیوپاریوں کے مطابق بین الاقوامی کپڑا کم سے کم 300روپے گز دستیاب ہے اور اس میں بہتر معیار کا کپڑا مہنگا میسر ہے جبکہ پاکستان کا کپڑا 800روپے یا اس سے زائد فی گز ہے جو سب سے کم نرخ ہیں پابندی سے نہ صرف پاکستانی کپڑا استعمال کرنا پڑے گا بلکہ ادائیگی بھی کئی گنا بڑھ جائیگی سکول یونیفارم سمیت متعدد گارمنٹس مہنگے ہوجائینگے پشاور صدر کے انجمن تاجران کے صدر مجیب الرحمن کے مطابق لیلن اور کاٹن چین اور تھائی لینڈ کا ہے پابندی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو جائینگے صرف کپڑا بیچنے والے نہیں ہیں بلکہ کپڑے کے ساتھ بندھی صنعت ٹرانسپورٹ ، دکانیں، کرائے اور بازاروں میں دیگر تجارت بھی ماند پڑ جائیگی انہوں نے کہا کہ سلمہ ستارے والے کپڑے کیلئے بھی چائنہ سلک کا کلنٹن کپڑے پر کیاجاتا ہے جبکہ علماء کرام کی پگڑی چائنہ سلک سے تیار کی جاتی ہے ۔

مزید پڑھیں:  ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، مزید نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا