عام انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات ضروری

اس وقت ملک اور عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ایسے میں برسر اقتدار پی ڈی ایم کی حکومت تمام تر ناکامیوں کے باوجود اپنی مدت پوری کرنے کی خواہش رکھتی ہے، بد قسمتی کا عالم تو یہ ہے کہ اس وقت ملکی سیاست میں حقیقی اپوزیشن کا کوئی وجود نہیں۔ ملک سیاسی عدم اعتماد کا بد ترین شکار ہے۔ سیاسی استحکام کو بحال کرنے کے لیے ملک میں غیر جانبدار، شفاف انتخابات کا ہونا بہت ضروری ہے۔ سابق وزیر اعظم کا بھی یہی مطالبہ ہے مگر کسی بھی جانب سے بہتر اصلاحات کے ساتھ غیر جانبدار، مداخلت سے پاک، شفاف انتخابات کرنے کی صدا بلند نہیں کی جا رہی شاید ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پھر کسی بے ساکھی کے ذریعے اقتدار کے حصول کی خواہش رکھتی ہیں۔
خان صاحب کا عام انتخابات کا مطالبہ اپنی جگہ درست مان بھی لیجیے مگر خان صاحب بھی شاید انتخابی اصلاحات کے حق میں نہیں صرف ایک چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے سے ملک میں کیسے شفاف، غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکتا ہے؟ یقیناً اس وقت ملک سنگین مسائل کا شکار ہے ایسے میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پہلے انتخابی اصلاحات کی جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک میں دھاندلی اور مداخلت کا باب ہمیشہ کے لیے دفن کیا جا سکے اور ملک میں ایک ایسی حکومت کا قیام عمل میں لایا جاسکے جو بغیر کسی دباؤ اور رکاوٹ کے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے جدوجہد کر سکے جس میں ملک کے اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا یعنی اداروں کو اپنے اوپر لگائے جانے والے سہولت کاری کے الزامات سے بری ہونا ہوگا۔
ہم پچھلے برسوں سے ملک میں ایک آزاد، مداخلت سے پاک جمہوریت کا خواب دیکھ رہے ہیں مگر بد قسمتی سے یہ خواب آج تک حقیقت نہیں بن سکا کیوں کہ ہم ہمیشہ جمہوریت کی آزادی، مداخلت سے پاک سیاست ،شفاف غیر جانبدار انتخابات اور خاص کر آئین کے احترام کا راگ اس وقت الاپتے ہیں جب ہم اپوزیشن میں ہوتے ہیں اقتدار میں آنے کے بعد تو ہم آئین کو صبح شام اخروٹ کی طرح توڑتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قانون بنتا ہی توڑنے کے لیے ہے قانون بنانے والے اور اس پر عمل کرانے والے ہی پہلے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں۔
اس وقت ملک کو بہتر، مؤثر، غیر جانبدار، شفاف، مداخلت سے پاک عام انتخابات کی ضرورت اپنی جگہ مگر اس سے پہلے ملک کو انتخابی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ملک کے تمام بااثر اداروں اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کوایک میز پر بیٹھا کر انتخابی اصلاحات پر آمادہ کرنے کی کوشش کرنی ہوگی ساتھ ہی ملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اگر اس ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے سنجیدہ ہیں اور اگر یہ چاہتی ہیں کہ ملک میں ایک آزاد خود مختار حکومت کا قیام ممکن بنایا جائے تو سب کو تمام سیاسی اختلافات سے ہٹ کر سب سے پہلے انتخابی اصلاحات پر کام کرنا ہوگا ساتھ ہی ملک و قوم کی سلامتی کے اداروں اور عدالتوں پر تنقید اور اپنی ناکامی کا ذمے دار ٹھیرانے کی روایت کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا قوم با شعور ہوچکی ہے سب جانتی ہے کہ کون کون رات کے اندھروں میں ا پنے سیاسی مستقبل کو روشن بنانے کے لیے کس کی دہلیز پر جاتا رہا ہے لہذا اگر یہ کہا جائے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں تو یقینا غلط نہ ہوگا۔
اس وقت ملک مزید کسی سنگین بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا لہذا پی ڈی ایم کی حکومت، عمران خان اور ملک کی تمام مذہبی جماعتوں کو اپنی اپنی انا کے خول سے باہر نکل کر انتخابی اصلاحات پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کل کسی بھی جانب سے دھاندلی سہولت کاری کی صدائیں بلند نا ہوسکیں الیکشن کمیشن سمیت تمام انتخابی عمل میں بہتر موثر اصلاحات لائی جائیں اداروں کو اپنی حدود میں آئین کے تحت کام کرنے کا پابند بنایا جائے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے آئینی ووٹ کا حق دیا جائے ووٹر لسٹوں حلقہ بندیوں کو درست بنایا جائے، دوسری جانب تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو اپنے امیدواروں کا انتخاب کرنے میں اس بات کو مد نظر رکھنا ہوگا کہ یہ امیدوار کل لوٹا بن کر ملک کی سیاست، جمہوریت اور ملک و قوم کے روشن مستقبل کے لیے نقصان کا سبب نا بنیں یہ حقیقت ہے کہ پی ڈی ایم ملکی مفاد میں یکجا نہیں یہ اتحاد ملک کو مزید نقصان کی جانب گامزن کر رہا ہے ساتھ ہی سابق وزیر اعظم عمران خان کو بھی اپنی انا کو ملک و قوم کے مفاد پر قربان کرتے ہوئے اپنی سیاسی حکمت عملی پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر خان صاحب ملک کی مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک و قوم کی ترقی وخوشحالی کے لیے ایک نئے اتحاد کی جانب سوچیں تو یقینا کامیابی ممکن ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو