ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری

ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری اسپیکر کی منظوری سے مشروط

ویب ڈیسک :تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی جانب سے متنازع ٹوئٹ پر گرفتاری کے معاملے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کے کسی بھی رکن کی گرفتاری سے متعلق رولز میں ترمیم کرنے کا اہم فیصلہ کرلیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محمد سجاد نے ایوان میں ترمیم پیش کی۔
حکومت کی طرف سے کی گئی ترمیم میں لکھا گیا ہے کہ جب کسی رکن کو کسی فوجداری الزام پر یا جرم پر گرفتار کرنا پڑے یا کسی انتظامی حکم کے تحت حراست میں لینا پڑے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ یا انتظامی حاکم مجاز گرفتاری کی وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے فوری طور پر اسپیکر کی منظوری حاصل کرے گا۔ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ ایسی گرفتاری یا حراست کے بعد یا کسی رکن کو قانون کی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنادی جائے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ رکن کے مقام حراست کا قید سے مطلع کرے گا۔
ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔متنازع ٹوئٹ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف رہنما اعظم سواتی کی گرفتاری کے معاملہ کے بعد حکومتی اتحادی جماعتوں میں بھی ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریوں پر تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔حکومت ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریوں کو بغیر اجازت روکنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔حکومت کی طرف سے کی گئی ترامیم کے مطابق کسی بھی رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی منظوری لینا ہوگی۔

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر کی شہادت پر آج پاکستان میں سوگ ، پرچم سرنگوں رہے گا