لانگ مارچ’ تشویشناک خبروں کی حقیقت؟

تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے سامنے آنے والی خبروں نے ایک جانب اگر عوام کے اندر خوف و ہراس پیدا کردی ہے کہ لانگ مارچ کے دوران(خدانخواستہ) خون خرابہ ہوگا تو دوسری جانب تحریک کے حلقوں کی جانب سے ان اطلاعات کو افواہیں قرار دے کر ان کی نفی کی جارہی ہے تازہ خبروں کے مطابق تحریک ہی کے دواہم رہنمائوں کی جانب سے لانگ مارچ میں مسلح جتھے لانے کے الزامات بھی سامنے آچکے ہیں اور حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات اٹھانے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر حکومت ضرورت محسوس کرے گی تو افواج اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے امن و امان برقراررکھنے میں حکومت کو ہرممکن مدد کرے گی حکومت پہلے ہی متعلقہ سکیورٹی اداروں کوالرٹ کر چکی ہے اور اسلام آباد کے اہم مقامات پر کنٹینر پہنچائے جارہے ہیں ‘ جس سے صورتحال کی کشیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ‘ ادھر پیمرا نے تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی لائیو تقاریر نشر کرنے پرپابندی عائد کر دی ہے جس کا بظاہرمقصد کسی بھی لمحے حالات کو کنٹرول سے باہر ہونے کی روک تھام ہے تاہم گزشتہ روزلانگ مارچ کے آغاز پرعمران خان نے اپنے خطاب میں ایک بار پھرایک اہم سکیورٹی ادارے کے بعض افراد کے لئے جو الفاظ استعمال کئے ان میں غصہ کا عنصرموجود تھا ‘ تاہم روزبروز بدلتی سیاسی صورتحال اور ملکی حالات میں در آنے والی کشیدگی کاتقاضا یہی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز جوش سے نہیں ہوش سے کام لیں ‘ تحریک انصاف کے مطالبات کس حد تک جائز اور کس حد تک مبنی برحقیقت نہیں ہیں ‘ اس کا فیصلہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو اوپر لیجانے سے نہیں ناپا جاسکتا ‘ ماضی کے تلخ تجربات سے اگر اب بھی ہم سبق سیکھنے کی کوشش نہیں کریں گے اور معاملات کو ماورائے آئین حل کرنے کی سعی بد کاشکار ہوں گے تو جس طرح ماضی میں جمہوریت کونقصان سے دوچار ہونا پڑا اورپھر طویل عرصے تک غیر جمہوری ادوار چھائے رہے اسی طرح اب بھی اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لئے آئین کی پاسداری لازمی ہے ملک میںانتخابات کرانے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں مگر آئین کے تقاضے بھی دیکھنے پڑیں گے ۔
سیلاب’ بحالی کے لئے کثیر مالی امداد؟
عالمی بنک نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے تیس ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے جبکہ تعمیر نواوربحالی کے لئے پاکستان کو سولہ ارب ڈالر کی ضرورت ہے ‘ حالیہ سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ ہائوسنگ’ زراعت ‘ لائیو سٹاک ‘ ٹرانسپورٹ اورمواصلات کے دیگر شعبوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے پاکستان کے محدود وسائل کے پیش نظر جامع اور لچکدار بحالی کے لئے اہم بین ا لاقوامی حمایت اور نجی سرمایہ کاری ضروری ہے ‘ یہ بات خوش آئند ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بنک ‘ یورپی یونین ‘ یو این ڈی پی اور عالمی بنک بحالی کے مرحلے کے دوران پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پوری طرح پرعزم ہے ۔ عالمی بنک کی پاکستان کے سیلاب کی طرف عالمی برادری کی توجہ دلانا یقینا خوش آئند ہے اس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گورتریس نے پاکستان کی سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا خود جائزہ لے کر اقوام عالم سے اپیل کی تھی کہ حالیہ سیلاب کی سب سے بڑی وجہ اوزون لہر کامتاثر ہونا ہے جس میں پاکستان کا قصور نہیں بلکہ عالمی برادری کے اٹھائے جانے والے اقدامات نے گلیشیرز کو خطرناک حد تک پگھلانے اور سیلابی صورتحال پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ‘ اس لئے عالمی برادری پاکستان کی بھر پور مدد کرے اور پاکستان کے قرضے معاف کرے تاکہ وہ بحالی کے کاموں پرتوجہ دے سکے ‘ امید ہے عالمی برادری اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اپیل پر سنجیدگی سے غور کرکے پاکستان کے قرضے معاف کرنے پر توجہ دے گی۔
بھارت میں بجنے والے شادیانے
پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف تحریک انصاف کے اختیار کئے ہوئے بیانئے پر جس طرح بھارت کے ذرائع ابلاغ میں ان بیانات کے چرچے ہو رہے ہیں اور خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں وہ پاکستانی قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے ۔ اس ضمن میں تحریک انصاف کے سربراہ کے علاوہ بعض دیگر رہنمائوں کے مبینہ فوج مخالفت بیانات ‘تقاریر اور میڈیا ٹاک کو خوب اچھالا جارہا ہے ‘ اور پاکستان کو عالمی سطح پربدنام کرنے میں کوئی کسر اٹھائی نہیں جارہی اندرون ملک یقینا اس صورتحال پرمحب وطن حلقوں کے اندرتشویش کا ابھرنا لازمی اور فطری ہے اندرون ملک ہم سیاسی طور پر جوبھی خیالات رکھتے ہوں ان کا تقاضا ہے کہ ان کو حل کرنے کی سعی کی جائے نہ کہ ان کی آڑ میں اہم سکیورٹی اداروں پرنامناسب الزامات لگاکر بیرونی دنیا میں پاکستان کی بھد اڑائی جائے ‘ تمام سیاسی رہنمائوں کو اس حوالے سے سنجیدہ رویہ ا ختیار کرنے کی استدعا سے ہی ہم اس صورتحال سے بچ سکتے ہیں۔
لیزر لائٹ کے استعمال کا نوٹس لیا جائے
صوبہ خیبر پختونخوا میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں لیزر اور ریوالونگ لائٹس کا غیر قانونی استعمال بڑھنے کا تاخیر ہی سے سہی اس کا سخت نوٹس لینے میں اب تاخیر کا مظاہرہ نہ کیاجائے ۔ آنکھوںکوچندھیانے والی روشنی پڑنے سے سامنے سے آنے والی گاڑی خاص طور پر پیدل چلنے والے لمحہ بھر کے لئے اندھا پن کا شکار ی نہیں ہوتے بلکہ ان کے اعصاب پربھی نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ایک لمحے کے لئے ذہن مائوف ہو جاتا ہے جس کے باعث حادثے کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے گھومنے والی لائٹ لگا کر سکیورٹی کے اداروں کی نقل کرنے کا رجحان بھی کم نہیں اس کا ا ستعمال ممنوع ہونے کے باوجود حکام کی صرف نظر سمجھ سے بالاتر ہے ہر دو مسائل کا سختی سے نوٹس لینے اور ذمہ داروں کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  صوبے کے مفادات کا کسی کو خیال بھی ہے