سپریم کورٹ کی عمران خان سے 25 مئی کے واقعات پر وضاحت طلب

توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے 25 مئی کے واقعات پر وضاحت طلب کر لی
ویب ڈیسک: چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس میں صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت نے نوٹس نہیں کیے تھے، صرف جواب مانگے تھے، جوابات کا جائزہ بعد میں لیں گے، پہلے حکومتی وکیل کا موقف سن لیتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے تفصیلی جواب کے لیے وقت مانگا ہے، عمران خان نے جواب میں عدالتی حکم سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا ہے،انہوں نے کہا کہ فیصل چوہدری کے مطابق ہدایت اسد عمر سے لی تھیں عمران خان سے رابطہ نہیں ہوسکا تھا، بابراعوان کے مطابق عمران خان کا نام کسی وکیل نے نہیں لیا تھا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 25 مئی کو پہلے اور دوسرے عدالتی احکامات میں کتنی دیر کا فرق ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پہلا حکم دن 11 بجے دیا گیا دوسرا شام 6 بجے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ احکامات کے درمیان کا وقت ہدایات لینے کیلئے ہی تھا.
چیف جسٹس نےکہاعدالت کو نہیں بتایا گیا تھا کہ ہدایت کس سے لی گئی، بات نہیں ہوئی تھی تو عدالت کو کیوں نہیں بتایا گیا؟ اس پرتو وضاحت دینی ہوگی.
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے املاک کو نقصان نہ پہنچانے کا کہا، ایچ9سے آگے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا 2 وکلا کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیاگیا.
بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمران خان سے 25 مئی کے واقعات پر ہفتے تک جواب مانگ لیا،،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جواب عمران خان کے دستخط کے ساتھ ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  روس اور چین کے صدور کا باہمی تعاون پر زور