پولیس مفت وائی فائی کیلئے سرگرداں نوجوانوں کوبمبارظاہرکرتی رہی

ویب ڈیسک: پشاور میں جواں سالہ لڑکے کو مبینہ خودکش بمبار کے طور پر پیش کر دیا گیا ، شہر میں خودکش بمبار کے داخلے کی اطلاعات سے ہلچل مچ گئی تھی اور دن بھر سوشل میڈیا پر مشکوک نوجوان کی تصاویر اور ویڈیو گردش کرتی رہی جبکہ بعد میں قراردیا گیا کہ مشتبہ لڑکا پجگی کا رہائشی ہے اورٹائرشاپ میں کام کرتا ہے جو گھر سے ناراض ہوکر نکلا تھا ۔بچے سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز سامنے آنے پر پولیس بھی شدید تنقید کی زد میں رہی۔ گزشتہ روز وٹس ایپ گروپس، فیس بک اور دیگرسماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرایک جواں سالہ لڑکے کی تصویر اور ویڈیوززیرگردش رہیں اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے الرٹ جاری کی گئی کہ مبینہ حملہ آور پشاورمیں داخل ہوچکا ہے اور ایک مقامی ہوٹل میں تھوڑی دیر کیلئے قیام کے بعداس کی سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجزاورسکرین شارٹس بھی جاری کئے گئے اورشہریوں کو مطلع کیا گیا کہ مشکوک نوجوان نظرآنے کی صورت میں 15پر اطلاع دی جائے۔
ادھر خودکش بمبار کے داخلے کی اطلاع پر شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا تھا جبکہ سیکورٹی بھی سخت کردی گئی تھی تاہم بہت جلد لڑکے کی شناخت ہوگئی تھی۔ سیکورٹی اداروں نے سوشل میڈیا پر چلنے والے بچے سے متعلق معلومات غلط قراردیں جس کی شناخت الطاف ولد اصغر خان سکنہ بشیرآباد عثمانیہ کالونی پجگی روڈ سے ہوئی جس کا والد 25سال سے رنگ روڈ پر ٹائر شاپ چلاآرہا ہے اوراس کے چچا بھی یہی کاروبار کرتے ہیں۔ مشتبہ کاخاندان پشاور میں رہائش پذیر ہے جن کا اصل تعلق تحصیل چارمنگ باوجوڑسے ہے ۔ مذکورہ لڑکا چھٹی جماعت میں پڑھتا تھا جو تین سال قبل سکول چھوڑگیا تھااوراب وہ بھی والد کیساتھ ٹائر شاپ پر کام کرتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق بچہ گھر پر ناراض ہوکرمفت وائی فائی چلانے اور برگرکھانے کیلئے گریژن پارک چلا گیا تھااوررات گئے گھر واپس لوٹ آیا تھا۔ والد نے اطلاع ملنے پر اپنے بیٹے الطاف کو تھانہ سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کردیا ہے ۔ شہریوں کی جانب سے اس بات پر تنقید کی گئی کہ کس طرح ایک بچے کو مبینہ خودکش کے طور پر پیش کیا گیا جس سے بچے کیساتھ ساتھ اس کے خاندان والوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا تھا۔

مزید پڑھیں:  غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم جاری، مزید 31 فلسطینی شہید