پی ٹی آئی پرمہنگی بجلی پیداکرنے کے معاہدوں کا الزام

ویب ڈیسک : ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور بحران کیلئے پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا ہے مرکزی حکومت نے 6روپے فی یونٹ سستی بجلی لینے کی بجائے فرنس آئل سے تیارہونی والی50روپے فی یونٹ بجلی کیلئے مختلف پاور کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں توسیع کی گئی جس کی وجہ سے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ منتقل کیاگیااس سلسلے میں دستاویزات کے مطابق2019 میں پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت نے 6 روپے فی یونٹ پربجلی کامعاہدہ کرنے والے 104 پراجیکٹ روک دئیے تھے یہ ساڑھے6ہزار میگاواٹ کے پراجیکٹ مکمل ہونے کی صورت میں موجودہ وقت میں بجلی کا فی یونٹ10روپے ہوتاجو کہ اب پچاس روپے سے زائدپر خریداجارہاہے
اس میں ونڈ انرجی یعنی ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے شامل تھے تاہم بڈنگ کے نام پر یہ پراجیکٹ ملتوی کئے گئے ذرائع نے بتایا کہ 6 روپے فی یونٹ والے ان منصوبوں کو دوبارہ 2020 میں تبدیل کیا گیا اوران میں سے بعض منصوبوں کو بڈنگ کے بغیرشروع کرنے کی اجازت دی گئی اور2019سے اپریل 2022 تک بڈنگ کا یہ سلسلہ ملتوی کیاگیاذرائع کے مطابق مارچ2021میں پی ٹی آئی کی حکومت نے 40 روپے فی یونٹ پر2 پاور پلانٹس کے ساتھ نیا معاہدہ کیاجس سے مبینہ طورپرماہانہ دو ارب روپے کا فائدہ پلانٹس کی انتظامیہ کو ہورہاہے نیب اور نیپرا نے اس پر نوٹس لیالیکن نیب میں یہ معاملہ دبادیاگیاجبکہ نیپرا نے اس پر نیشنل ٹرانسمیشن کمپنی کو جرمانہ کیالیکن اس پرکچھ زیادہ ایکشن نہیں لیا گیا جس کے نتیجے میں صارفین کو مہنگی بجلی فروخت کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:  پی آئی اے نجکاری :8کاروباری گروپس کا اظہار دلچسپی