2022 بنوں ریجن کیلئے بھاری رہا، 28 پولیس اہلکاروں کوساتھ لے ڈوبا

ویب ڈیسک :سال 2022 پولیس کیلئے بھاری ثابت، رواں سال کا سورج بنوں ریجن کے 28 پولیس اہلکار کو اپنے ساتھ لے ڈوبا، حالیہ دہشتگردی کی لہر میں شہید جبکہ 22 اہلکار زخمی بھی ہوئے،سال 2020 کے دوران بنوں میں پانچ پولیس اہلکار جبکہ سال 2021 کے دوران ٹارگٹ کلنگ اور پولیس چوکیوں پر حملوں کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار شہید ہو ئے،ریجنل آفس پولیس سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے سر کی قیمت مقرر ہونے والے سمیت رواں سال کے دوران 123 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 93 پولیس مقابلوں میں مارے گئے ہیں، انسداد دہشتگردی پولیس نے مختلف کاروائیوں کے دوران 14دستی بم، ایک خود کش جیکٹ، ایچ ایم جی، ایس ایم جیز، آر پی جی لانچر اور آر پی جی شیل و دیگر اسلحہ برآمد کیا،گزشتہ ایک سال سے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ آ یا ہے
شمالی وزیرستان، بنوں اور لکی مروت میں پے درپے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جنوبی اضلاع کی ضلع لکی مروت سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، ضلعی لکی مروت میں ماہ جنوری میں تھانہ لکی کی حدود دبک میں پولیس پر حملے میں چار پولیس اہلکار شہید ہوئے، لکی مروت عباسہ خٹک پولیس وین پر حملے میں چھ پولیس اہلکار شہید جبکہ تھانہ برگئی پر ہونے والے حملے میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوئے،شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے دو بڑے واقعات میں بنوں کے پانچ نوجوانوں کو قتل کیا گیا
جس کے خلاف بنوں میں آٹھ روز تک تاجر برادرری نے امن دھرنا بھی دیا، ایک دوسرے حملے میں شمالی وزیرستان کے چار سماجی کارکنوں کو ایک ساتھ قتل کیا گیا،سال 2022 پولیس کیلئے سب سے بڑا واقعہ سی ٹی ڈی کمپانڈ بنوں پر عسکریت پسندوں کا حملہ تھا جس میں دو سی ٹی ڈی اہلکاروں سمیت چھ سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 21 زخمی ہو ئے، رواں سال اغواء برائے تاوان کے واقعات میں ملوث پانچ اغوا کار گرفتار کرلیا گیا، اسی طرح بھتہ خوری کے سات واقعات میں 20 بھتہ خور قانون کے شکنجے میں لائے گئے
رواں سال کے دوران نیشنل ایکشن پلان کے تحت بنوں ریجن کے مختلف حصوں میں مجموعی طور پر 3206 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے گئے اسی طرح رواں سال پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کی مختلف مد میں دس کروڑ 48 لاکھ 85 ہزار روپے سے زائد رقم کی ادائیگی کی منظوری دی گئی، رواں سال پولیس شہداء اور اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کے لئے دو کروڑ دو لاکھ روپے ادا کئے گئے ا،یاد رہے کہ سال سال 2012 کے بعد پولیس پر حملوں میں کمی آ ئی تھی لیکن گزشتہ ایک سال سے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ اور ان پر حملوں میں شدت آئی ہے،لکی مروت میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر سکیورٹی فورسز اور پولیس کا مشترکہ سرچ آپریشن عمل میں لایا گیا۔

مزید پڑھیں:  پشاور سمیت دیگر شہروں میں سورج آگ برسانے لگا ، پارہ 38 ڈگری تک جا پہنچا