پاکستان میں سال2022کے عجیب و غریب واقعات

وطن عزیز میں سال 2022کا آخری بڑا واقعہ یہ ہوا کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے31دسمبر کی تاریخ دی تھی اور پھر اچانک نہ جانے کیا ہوا کہ انتخابات ملتوی کرا دیئے، لیکن اللہ بھلا کرے ہائی کورٹ اسلام آباد کے جج محترم ارباب صاحب کا، کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواست پر انتخابات31دسمبر ہی کو کرانے کا حکم دے دیا، لیکن آفرین ہو الیکشن کمیشن اور ن لیگ کے درمیان ہم آہنگی اور تال میل پر کہ ووٹرز تو پولنگ سٹیشنز پر آئے لیکن سٹیشنز بند اور عملہ غائب تھا۔ یہ واقعہ شاید گینیز بک آف ریکارڈ میں بھی جگہ بنا لے، اس کے ساتھ ہی ہمارے رانا صاحب کی پھرتیاں بھی قابل ملاحظہ ہیں کہ ملک کے دارالحکومت کو ہی انتخابات کے لئے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر موجودہ دنوں میں غیر تسلی بخش قرار دیا، البتہ چار پانچ ماہ بعد ہو سکتا ہے کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے ایسے اقدامات کر سکیں کہ101حلقوں میں بلدیاتی(یونین کونسلز) وغیرہ کے انتخابات کروا سکیں، اب اس وقت دنیا کی نظریں پاکستان پر ”ووٹ کو عزت دو اور جمہوریت بہترین انتقام ہے” پر جمی ہوئی ہیں، دیکھتے ہیں کہ بچہ جمورا کیا منظر دکھاتا ہے۔ طرفہ تماشا ملاحظہ کریں کہ حکومت ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل میں ہے اور پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی، پی ڈی ایم حکومت کے خلاف توہین عدالت کا کیس کرنے پہنچی ہیں۔
2022ء کا وطن عزیز میں سب سے بڑا واقعہ آج سے نو مہینے قبل رجیم چینج کا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک منتخب وزیر اعظم کو عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے نکالا گیا، جبکہ اس سے پہلے جتنے وزیر اعظم نکالے گئے تھے وہ اٹھاون ٹو بی اور عدالتوں کے ذریعے بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات پر نکالے گئے تھے، عمران خان کو تو انتخابات کے فوراً بعد احتجاجی تحریکوں اور اسمبلی میں نہ جانے اور انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کے سبب نکالا جانے کا منصوبہ تھا، لیکن اچانک کورونا کی وبا آئی تو یار لوگوں کا خیال تھا کہ ہم کیوں عبث بدنام ہوں، کورونا ہی عمران حکومت سے نجات دلوا دے گی، لیکن وہ تو خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک دنیا دنگ رہ گئی اور دنیا بھر میں کورونا کے خلاف انتظامات کے حوالے سے تین بہترین ملکوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
اس سے پہلے جتنی حکومتیں قبل از وقت گرائی گئیں، عوام نے سکھ کا سانس لیا اور اپوزیشن جماعتوں نے مٹھائیاں بانٹیں، لیکن عمران خان کی حکومت گرانے پر اپوزیشن اور ایجنسیوں کی رپورٹوں کے بالکل برعکس عوام خود بخود سڑکوں پر آئی اور عمران حکومت کا یوں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے گرانا قبول نہ کیا، اور اب پاکستان کے سارے شہروں میں دما دم مست قلندر کے تماشے ایک دنیا دیکھ رہی ہے، اور بقول منیر نیازی
اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
رجیم چینج کے ساتھ منسلک پاکستانیوں کے لئے ایک عجیب و غریب چیز”سائفر” تھی، جس کا کئی مہینوں تک جلسے جلوسوں اور اقتدار کے ایوانوں میں غلغلہ رہا، ایوان صدر سے لیکر پاکستان سکیورٹی کونسل اور سپریم کورٹ تک میں اس کی گونج رہی اور ہم جیسے لوگ تو ایک عرصے تک اس کی ہیئت اور نوعیت سمجھنے سے بھی قاصر رہے، لیکن اب جبکہ معاملہ واضح ہو چکا ہے کہ بلاول بھٹو نے عمران خان کی حکومت گرانے کا سبب سائفر نہیں بلکہ بلاول ہائوس کی سازش خود تسلیم کر لیا ہے، ویسے عمران خان کے ساتھ سو اختلافات ممکن ہیں، لیکن بعض باتیں ایسی ہیں کہ وقت انہیں خود بخود ثابت کرتا چلا جا رہا ہے، مثلاً ” اگر مجھے نکالا گیا تو میں زیادہ خطرناک ہوں گا”
ایک اور بڑا واقعہ جو رجیم چینج کے ساتھ تاریخ میں امر ہو گیا ہے، مایہ ناز صحافی ارشد شریف کی شہادت ہے، پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جو صحافیوں کے لئے خطرناک گردانا جاتا ہے، لیکن ارشد شریف کو رجیم چینج کے حوالے سے ایک خاص مؤقف رکھنے اور بے دھڑک بیان کرنے پر دیار غیر میں جس کسمپرسی کی حالت میں شہید کروایا گیا اور اہل پاکستان نے ان کو جس طرح سر آنکھوں پر بٹھا کر سپرد خاک کیا، وہ کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکے گا، اس لحاظ سے گویا2022ء کا سال صحافیوں کے لئے بہت ہی سخت رہا کہ کئی ایک کو اب بھی شب و روز بہت مشکل میں گزار رہے ہیں۔
ایک اور بڑا واقعہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کا عمران خان کو نا اہل کرنے کا ہے، اس پر سر و جگر کو پیٹنے کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے، انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ1950ء سے آج تک توشہ خانہ کے ریکارڈ کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے اور سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے نہ کہ اکیلے عمران خان کو ایک گھڑی کا مجرم قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جائے۔
عوام کو سخت اذیت و مصائب میں مبتلا کرنے والا سیلاب بھی اسی سال آیا، اس سیلاب نے عوام کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا اس سے قبل شاید ہی ایسا کوئی سیلاب آیا ہو، اس سیلاب کے متاثرین آج بھی اس شدید سردی میں خیموں اور جھونپڑیوں میں وقت گزارنے پر مجبور ہیں، سندھ کے وڈیروں اور بعض سیاستدانوں پر اس کا بڑا الزام ہے کہ انہوں نے اپنی زمینیں بچانے کے لئے بند توڑے جس نے انسانی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
دنیا بھر کے برعکس اس دفعہ ہماری افواج کے چیف بنانے پر جو تماشا لگایا، وہ بھی سال2022کا ایک اہم واقعہ ہے اور کئی لحاظ سے یہ بھی یاد رکھا جائیگا لیکن شکر ہے کہ آخر کار یہ معاملہ سلجھ گیا اور پہلی دفعہ حافظ قرآن چیف آف آرمی سٹاف پاک افواج کی قیادت کے لئے سامنے آیا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کا یہ واقعہ بھی بڑا عجیب بلکہ2022ء کا عجوبہ ہے کہ پاکستان کی تیرہ ایسی سیاسی جماعتیں جن کے درمیان بہت کم مشترک اقدار ہیں، ایک شخص کی مخالفت اور ان کو اقتدار سے نکالنے اور اب دور رکھنے کے لئے سریش سے چبکائی ہوئی کاغذوں کی طرح چپکی ہوئی ہیں، دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ کیا واقعی یہ انصاف اور فطرت کے موافق ہے کہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی جن کی عمریں ایک دوسرے کی بدترین مخالفت میں گزری ہیں، جمہوریت اور وطن عزیز کی حفاظت کے لئے ایک ہوئی ہیں؟ یا معاملہ و ماجرا کچھ اور ہے، انسانی حقوق بالخصوص خواتین و بچوں کے حقوق کے حوالے سے2022ء کا سال بالکل اچھا نہ رہا، لیکن آئیں دعا کرتے ہیں کہ2023ء کا سال پاکستان کے لئے ایک بہترین سال ثابت ہو جو ہمیں ان مشکلات و مصائب سے نکال باہر کرے۔ آمین

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو