مشرقیات

اتنی مہنگائی میںلوگ سرکار کے جو قصیدے پڑھ رہے ہیں مہنگائی کی طرح ان کی بھی مثال نہیں ملتی۔ہم نے وہ گالیاں بھی سنی ہیں جوکوئی غیرت مند سن لے تو گالیاں دینے والے کو اعظم سواتی سمجھ کر اندر کر لے تاہم صد شکر کہ ہمارے حکمران اندھے ہی نہیں گونگے بہرے بھی ہیں۔گالیاں انہیںسنائی ہی نہیں دیتیں اور ایسے میں سب اچھا ہی اچھا انہیں نظرآتاہے۔ویسے بھی سرکار میں شامل کسی ایک رہنما کا بھی عامیوں سے کیا تعلق واسطہ ،انہیں ووٹ چاہئے ہوتا ہے وہ سمیٹ کر پھر نوٹ سمیٹنے کا موقع ہوتاہے ان دو کاموں سے فرصت انہیںنہیں ہوتی ایسے میں لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں یا بے روزگاری کا عفریت انہیں کھائے جارہاہے کسی کو کیا پروا ،سرکار کے دستر خوان پر خیر ہی خیر ہے۔آپ نے سنا ہو کہ ہمارے چاروں صوبوں اور مرکز میں حکومت کرنے والوں میں سے کسی ایک کے کاروبار میں گھاٹاہوا ہو تو ہمیں بھی آگاہ کریں۔معاشی بدحالی کی وجہ سے کسی کا دیوالیہ ہوا ہو توبتائیں۔کارسرکار سے وابستہ ہر بندے نے پاکستان سے زیادہ سات سمندر پار سرمایہ حیات محفوظ کیا ہواہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سیٹھ لوگوں نے ڈالر کی کمیابی کے اس دور میں بھیل لگ بھگ دس ارب ڈالر ذخیرہ کر رکھے ہیں ،رپورٹر کو خبر ہوگئی اور اس ملک کے حاکم وقت بے خبر ہیں یہ کیسے ہوسکتاہے؟تو کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ ذخیرہ کرنے والوں کا تعلق بھی سرکار سے ہے کسی ایک جماعت کو ہم دوش نہیں دے رہے آج کل ہر جماعت سرکار کا حصہ ہے کوئی وہاں کوئی یہاں۔روپے پیسے کی انہیں کمی ہے نہ ڈالروں کی ایسے میں یہ لوگ ملک وقوم کی خاطر قربانی دینے کو تیار کیوں نہیں ۔ انہوں نے اپنے بال بچے بڑی حکمت عملی اور سوچی سمجھی پالیسی کے تحت بیرون ملک بھیجوائے ہیں بمعہ اربوں ڈالرز کے۔ یہاں حکومت کرنے بیٹھے ہیں اور خدانخواستہ یہ ملک دیوالیہ ہو گیا تو لوگ مہنگائی وغیرہ سے تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے تو سب سے پہلے یہی ملک سے ایسے بھاگیں گے کہ جیسے سری لنکا کے صدر بھاگ گئے تھے۔کوئی ایک جماعت نہیں تمام جماعتوں کی قیادت لوگوں کا سامنا کر ہی نہیں سکتی۔آپ چاہے جو بھی کہیں اس ملک کا حال ہوا ہے وہ بے دردی سے لوٹ مار کے سبب ہو اہے اس کی کوئی اور وجہ مت تراشیں۔لوگوں کو بے وقوف بنانے کا کام ہر جماعت کر چکی اب سب کے سب بے وقوف ثابت ہوچکے بے وقوف نہ ہوتے تو چند ایک خاندان مل کر باری باری انہیں ماموں بنا کر اپنا الوسیدھا کرنے کی بے مثال کامیابیاں نہ سمیٹ پاتے۔مسئلہ یہ ہے کہ اب ماموں بننے والے جان چکے ہیں کہ وہ خیر سے ماموں بن چکے اور انہیں دیوارسے لگایا جاچکا اب اپنے بچائو کے لیے وہ منہ سے مغلظات بک رہے ہیں ڈریں اس دن سے جب گالیاں دینے والے ہاتھا پائی پر نہ اتر آئیں۔انقلاب نہیں انارکی کا بیج سرکا ربو چکی ہے۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو