بھتہ کیلئے موصول ہونے والی 90فیصد کالیں جعلی ہیں،سی سی پی او

ویب ڈیسک : کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور محمد اعجاز خان نے کہا ہے کہ پشاور میں شہریوں کو بھتہ کیلئے موصول ہونے والی تقریبا 90فیصد کالیں جعلی ہیں جن میں افغان باشندے ملوث ہیں۔ شہریوں کو ایسے واقعات سی ٹی ڈی پولیس کو فوری رپورٹ کرنے چاہئیں تاکہ اس پر ایکشن لیا جاسکے ،مظلوم کی داد رسی اور جرائم کے خاتمے کیلئے انصاف و قانون کے نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں جس کیلئے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرزکا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے ۔ کم وسائل کے باوجود پولیس دہشت گردی کے ساتھ ساتھ جرائم کی بیخ کنی کیلئے بھی سرگرم ہے تاہم انہیں اس طرح نہیں سراہا جارہا جس کی ضرورت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشرق اخبار و ٹی وی دورے کے موقع پر خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ اعجاز خان نے کہا کہ پشاور میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں رکھنا ان کی ذمہ داری ہے ۔ بھتہ خوری کی وارداتیں ایک سنجیدہ مسئلہ ہے تاہم کئی کیسز کو ٹریس کیا گیا ہے، اس میں فراڈ بہت ہے ۔ پشاور میں رونما ہونے والے جرائم میں افغان باشندوں کا بڑا ہاتھ ہے اور اغوا کاری کے بعد انہوں نے بھتہ خوری شروع کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھتہ سے متعلق موصول ہونے والی کالز میں 90فیصد جعلی ہیں ۔
سی ٹی ڈی پولیس ان کیسز کی چھان بین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھتہ کیلئے افغان سمز کا استعمال کیا جاتا ہے اس ضمن میں وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کیا گیا کہ ان سمز کو بلاک ہونا چاہیے۔ شہر میں جرائم سے متعلق سی سی پی او پشاور نے کہا کہ بعض جرائم میں مافیاز ملوث ہیں اور جب ان پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو کئی دوسرے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں ۔ ہمارے جسٹس و لیگل سسٹم میں کئی خامیاں اور کمزوریاں ہیں جس کی وجہ سے ملزمان جیلوں سے رہا یا پھر بری ہوجاتے ہیں۔ جیلوں سے نکلنے کے بعد یہ عناصر دھنداناتے پھرتے ہیں ، ان میں بعض نہ صرف دوبارہ جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں بلکہ پولیس کو بھی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور مظلوم کے ساتھ انصاف نہیں ہو پاتا۔
مظلوم شہریوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے جوڈیشل افسران، پولیس، وکلاء ، پراسیکیوٹرز اور محکہ قانون سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر لانا چاہیے تاکہ ان مسائل کا حل نکالا جاسکے۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پولیس نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور محدود وسائل کے باوجود پولیس کارکردگی دکھا رہی ہے تاہم انہیں اس طرح نہیں سراہا جارہا ہے جس طرح اس کی ضرورت ہے ۔ سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ انہیں ذاتی تشہیر پسند نہیں اور کارکردگی دکھانے پر وہ دوسرے افسران و اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں آگے کرتے ہیں ۔ پشاور میں ہونے والے بڑے حملوں کے بعد انہوںنے خود فورس کو لیڈ کیا اور وقوعات کا دورہ کرکے مظلوم اور متاثرہ افرادکو حوصلہ دیا تاکہ انہیں احساس دلایا جاسکے کہ پولیس ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔

مزید پڑھیں:  عمران خان کیخلاف ٹیریان کیس ایک سال بعد سماعت کیلئے مقرر