خودکش پولیس وردی میں تھا

خودکش پولیس وردی میں تھا موٹرسائیکل پرآیا،تلاشی نہیں لی گئی،ویڈیوجاری

ویب ڈیسک : انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے پشاور پولیس لائنز میں خودکش دھماکہ کے بعد ہونے والی اب تک کی تمام تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاہے کہ مبینہ حملہ آور پولیس کی وردی میں آیااور گیٹ پرتعینات اہلکاروں نے پیٹی بھائی سمجھ کر اس کی تلاشی نہیں لی۔ جمعرات کے روز پشاور میں میڈیا کو اپنی بریفنگ میں آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے اگرچہ چند امور واضح کردئیے ہیں تاہم اب بھی کئی سوال حل طلب ہیں، آئی جی پی معظم جاہ انصاری نے انتہائی جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے آفیسر اس وقت تکلیف میں ہیں۔ ہمارے زخموںپر مرہم رکھا جانا چاہئے نہ کہ بلاجواز تنقید کرکے جوانوں کا مورال گرایا جائے ۔
سازشی تھیوریوں سے اپنے جوانوں کو سڑکوں پر لانا برداشت نہیں کروں گا۔ معظم جاہ انصاری نے ان دعوئوں کو بھی مسترد کردیا کہ پولیس لائنز مسجد پر ڈرون حملہ یا آئی ای ڈی دھماکہ ہوا۔ وہ کہتے ہیں کہ آئی ای ڈی دھماکہ کی صورت میں زمین میں گڑھا بنتا ہے۔ یہ ایک خودکش دھماکہ تھا۔ مسجد کے مرکزی ہال سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ سامنے کی دیوار بند ہے اور صرف ایک دروازے سے لوگوں کا آنا جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ میں 10 سے 12 کلو گرام دھماکہ خیز مواد ٹی این ٹی استعمال ہوا۔
طاقتور ٹی این ٹی دھماکہ کے بعد شاک ویووز کے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اس لیے سب سے پہلے دیواریں گِریں ۔ ستون نہ ہونے سے چھت نیچے آگری اور نمازی اس چھت کے ملبہ تلے دب گئے ۔ ہمیں جائے وقوعہ سے بال بیئرنگز ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارروائیوں میں اس لیے وقت لگا کیونکہ ملبے تلے لوگ پھنسے ہوئے تھے۔ آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ ” ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں خیبر روڈ سے پولیس لائن کی طرف آتے ہوئے خودکش حملہ آور کو دیکھا گیا۔ اسے کیمر ے میں دیکھ کر کراس میچ کر لیا گیا ہے۔
یہ وہی چہرہ ہے جس کا سر ہمیں مسجد کے اندر ملا ہے۔ وہ پولیس کے یونیفارم میں ہے۔ اس نے پولیس والوں کی جیکٹ پہنی ہوئی ہے۔ سر پر ہیلمٹ اور منہ پر ماسک ہے۔ وہ موٹر سائیکل پر آتا ہے۔ موٹر سائیکل ہمارے پاس آگئی ہے۔ انجن اور چیسیس نمبر ٹریس کر لیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگلے مرحلے میں اس کی شناخت کی جائے گی اور نیٹ ورک اور سہولت کاروں تک پہنچا جائے گا۔ سکیورٹی لیپس ہوا ہے۔تحقیقات کے بعد لوگوں کو بتایا جایا گا کہ کون سا گروہ اس میں ملوث تھا، تمام نیٹ ورک کو منظر عام پر لائیں گے۔ ہزاروں فون کالز کی جیو فینسنگ کے لیے وقت درکار ہے۔ سیف سٹی پشاور میں نہیں اس لیے نجی ویڈیوز دیکھی جائیں گی۔ معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکہ کرنے والے گروہ کی شناخت ہو گئی ہے اور پولیس اب دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ ہمارا اگلا ہدف خودکش کی شناخت ، دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کو ٹریس کرنا اور اس کے بعد پورے نیٹ ورک کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے ۔ پولیس کو طنز اور طعنوں کا نشانہ نہ بنایا جائے۔انہیں کام کرنے دیا جائے ۔
جانتا ہوں کہ یہ غفلت ہوئی ہے، مگر اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں میں ہوں۔ یادرہے کہ سانحہ پشاور میں ملوث مبینہ خودکش بمبار کے پولیس لائنز میں داخلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں پولیس وردی پہنے حملہ آور کو موٹرسائیکل پر آتے دیکھا جا سکتا ہے۔ حملہ آور موٹر سائیکل سے اتر کر پیدل چلتے ہوئے موٹرسائیکل پارک کرتا ہے۔ ملزم نے پولیس یونیفارم پر جیکٹ اور ہیلمٹ بھی پہن رکھا ہے۔ و یڈ یو میں حملہ آور کو موٹر سائیکل کھڑی کرکے ہیلمٹ ہاتھ میں پکڑے ٹارگٹ کی طرف جاتے ہوئے بھی دکھائی دیا گیا ہے۔ مبینہ خود کش حملہ آور 12 بج کر 36 منٹ پر پولیس لائنز میں داخل ہوا۔ پولیس حکام کے مطابق گیٹ پر وہ ایک شخص سے بات کرتا ہے، وہ ماسک پہنے ہوا تھا اور سر پر ہیلمٹ بھی تھا۔ وہ ایک حوالدار سے پشتو میں پوچھتا ہے مسجد کس طرف ہے جس کے بعد وہ اپنے ٹارگٹ کی طرف بڑھتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  غزہ پر اسرائیلی جارحیت، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہالا رہررِٹ مستعفی