مشرقیات

آپ چاہیں جوبھی کرلیں ڈالر تب ہی ملے گا جب کوئی کسب کمال سرانجام دیںگے ڈالرکو ماریں گولی ،خود یہ ہمارا ماڑا روپیہ ہی ڈالر ثابت ہو جائے گا،اب دیکھیں کہ بائیس کروڑ کی اس قوم میں کسب کمال سرانجام دینے والے صاحب کما ل کتنے ہیں۔ویسے تو آپ اپنے ان ملک صاحب کا نام بھی لے سکتے ہیں جنہوں نے زرعی زمینیں ،باغات ،سبزہ زار وغیرہ اجاڑکر بستیاں بسائیں اور مال ودولت کی بہتی گنگا میں وہ اشنان کیا کہ ان کے پاکستان میں نظیر ملنی مشکل ہے تاہم ایسے کردار ذاتی طور پر کتنے ہی عجیب وامیر کیوں نہ ہو جائیں لاکھوں لوگوںاور اس ملک کو عجیب و غریب حالت سے دوچارکرنے کا باعث بنے ہیں ۔انہی کو دیکھ کر ہر بندہ ہمارے ہاں پراپرٹی ڈیلر بن بیٹھا اور ہائوسنگ سوسائیٹیوں کی وہ بھرمار ہوئی کہ آج ہم کھانے پینے کی وہ چیزیں بھی باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں جو مطالعہ پاکستان کے مطابق ہم اپنی ضرورت سے زیادہ پیداکرکے بیرون ملک بھیج کر ڈالر کماتے تھے۔ایسے ہی مطالعہ پاکستان کو مزید زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے ۔ہمارے ہاں کے لوگ عرصے سے اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مطالعہ پاکستان کی وجہ سے کہ دنیا بھر کی غذا اور معدنی وسائل پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔اسی غلط فہمی کے باعث لوگ مطالعہ پاکستان پڑھنے کے بعد اور کوئی کسب کمال کرنے کو وقت کاضیاع ہی سمجھتے ہیں ۔آپ دیکھ لیں ہمارے ہاں کے اکثر پڑھے لکھوں میں زیادہ تر وہ ہی شامل ہیں جو میٹرک یا ایف اے پاس ہیں اور اسکے بعد مطالعہ پاکستان نے انہیں آگے پڑھنے اور بڑھنے ہی نہیںدیا۔دوسری طرف یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ یار لوگوں نے ہمارے سماج کو آبادی تیزی سے بڑھانے کی جو پٹی پڑھا رکھی ہے یہ بھی ایک ایسا سبق ہے جو نصاب حیات میں نظر ثانی کا محتاج ہے ۔محکمہ بہبود آبادی کی تمام تر کوششوں کانچوڑ یہ ہے کہ خود اس محکمہ میں کام کرنے والے خداکے بندوںنے بچوںکی فوج ظفر موج پید ا کرکے ان کی ضروریات ہی تعلیم وتربیت کو بھی اللہ پر چھوڑ رکھا ہے ۔کوئی پوچھے آپ جناب کا پھر کیا کام تو آگے سے وعظ ونصیحت کی گٹھڑی کھل جاتی ہے جس سے غیظ وغضب میں گالی اور گولی تک برآمد ہو سکتی ہے۔اسی وجہ سے لوگ اس موضوع کوبھاری پتھر سمجھ کر ایک طر ف رکھ دیتے ہیں۔سمجھیں بہبود آبادی کے محکمہ میں کام کرنے والوںنے بھی یہی کام کیا ہے ۔تو ساری بات یہ ہے کہ آپ جناب بچوںکی فوج ظفر موج کے ہوتے ہوئے ان کی تعلیم وتربیت نہیں کر سکتے دوسری طر ف انہیں مطالعہ پاکستان پڑھا کر غلط فہمی میں ڈال لیتے ہیں توکسب کمال کے حامل رقعہ سوری سندیافتہ کہاں سے آئیں گے ،دوچار نگینے نہیںہمیں ہزاروں تر دماغوں کی ضرورت ہے اور ادھر اکثریت کاحال بقول علامہ صاحب کے یہ ہے۔
خوش مغز وخوش تار و خوش پوست
ازکجا می آید ایںآواز دوست

مزید پڑھیں:  منرل ڈیویلپمنٹ کمپنی کا قیام