سوات ایکسپریس وے

پشاورہائیکورٹ سوات ایکسپریس وے کے ناقص تعمیراتی کام پر برہم

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے سوات ایکسپریس وے کے ناقص تعمیراتی کام پر برہمی کا اظہارکیا ہے اور ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ بڑا پراجیکٹ تھا، عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے یہ سڑک بناتے ہوئے آپ لوگوں سے کوئی بڑا سقم رہ گیا ہے، اس وجہ سے سڑک کی یہ حالت ہے۔ اس سڑک کا مرمتی کام معیاری ہونا چاہئے اور بہتری نظر آنی چاہئے عدالت نے متعلقہ حکام سے15 مارچ تک رپورٹ طلب کی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر شاہ اور ڈائریکٹر ایف ایچ اے پیش ہوئے ڈائریکٹر این ایچ اے سوات ایکسپریس وے نے عدالت کو بتایا کہ سوات ایکسپریس وے کے جن مقامات میں خرابی تھی ان کو ٹھیک کیا گیا ہے اور اس حوالے سے پراگریس رپورٹ بھی عدالت میں پیش کر دیا ہے
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب بھی بخشالی سے پلئی تک روڈ میں اتار چڑھائو ہے پراگریس رپورٹ سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ گرائونڈ پر کام نظر آنا چاہئے۔ میں نے خود اس روڈ پر سفر کیا ہے اور اس شاہراہ پر اب بھی بہت سے مسائل موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کرنل شیر خان انٹر چینج پردوسرے انٹری پوائنٹ بھی کھولنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ سروے کے دوران سوات ایکسپریس وے پر42 پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے اور اب انہیں ٹھیک بھی کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وکیل این ایچ اے نے عدالت کو بتایا کہ چترال روڈ پر بھی کام مارچ کے آخر تک شروع ہو جائیگا۔ عدالت نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  ورلڈ بینک ،نپٹرولیم مصنوعات مزید مہنگا ہونے کا خدشہ