افغان طالبات

جامعات میں تعلیم پرپابندی کے بعدافغان طالبات نے مدارس کارخ کرلیا

ویب ڈیسک :اگست 2021میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پورے افغانستان میں اسلامی سکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ثانوی سکولوں پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد نوعمر لڑکیاں تیزی سے ان کلاسوں میں شرکت کر رہی ہیں۔حجاب سے اپنے چہرے اور بالوں کو ڈھانپنے والی 16سالہ فرح نے کہا کہ ہم افسردہ تھے کیونکہ ہمیں تعلیم دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد میرے خاندان نے فیصلہ کیا کہ مجھے کم از کم یہاں آنا چاہیے، ہمارے لئے اب یہ مدرسہ ہی ایک جگہ ہے۔
ریاضی اور ادب کی بجائے اب یہ لڑکیاں عربی میں قرآن پاک سیکھنے پر توجہ دے رہی ہیں۔جو لوگ آیات کی تفسیر سیکھنا چاہتے ہیں وہ الگ سے مطالعہ کرتے ہیں، جس میں ایک استاد اپنی مقامی زبان میں متن کا ترجمہ اور وضاحت کرتا ہے۔اے ایف پی نے کابل اور جنوبی شہر قندھار میں تین مدارس کا دورہ کیا جہاں علما نے بتایا کہ طالبات کی تعداد گزشتہ سال سے دگنی ہو گئی ہے۔ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے سینکڑوں نئے مدارس کی تعمیر کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ اپنی اسلامی امارت کی بنیاد شریعت کو قرار دیتے ہیں ۔تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ آخر کار سکول دوبارہ کھل جائیں گے ۔

مزید پڑھیں:  غزہ میں جنگ بندی فوری اور انتہائی ضروری ہے، ملالا یوسف زئی