ہائیکورٹ نے وکلاء کی ہڑتالیں

ہائیکورٹ نے وکلاء کی ہڑتالیں آئین سے متصادم قرار دے دیں

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے وکلاء کی غیر ضروری ہڑتالوں کو غیرقانونی اور ہڑتال نہ کرنے والے وکلاء کی راہ میں مشکلات پیدا کرنے کو آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔ بار کونسل ایکٹ کے تحت ہڑتال نہ کرنے والے وکلاء کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی اور ان کے خلاف بار کونسل کی کارروائی غیر آئینی ہوگی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس روح الامین خان اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے 24 جنوری 2023 کو علی عظیم آفریدی ایڈوکیٹ کی رٹ پر محفوظ فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
درخواست گزار نے رٹ میں موقف اختیار کیا کہ وکلاء ایسوسی ایشنز غیرقانونی طور پر ہڑتال کا اعلان کرتی ہیں اور وکلاء عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں حالانکہ ہڑتال کی کال صرف بار کونسل دے سکتا ہے۔ وہ بھی جب کوئی بہت اہم ایشو ہو تب ۔ اس موقع پر خیبرپختونخوا بار کونسل کے وکیل نے اپنے دلائل میں بتایا تھا کہ بار ایسوسی ایشن اب ہڑتال کی کال نہیں دے سکتے ان کو اب یہ اختیار نہیں ہے۔ اب صرف بار کونسل ہڑتال کی کال دے سکتی ہے کیونکہ بار نے اب رولز بنائے ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جمعہ کے روز 13 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں پشاور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ ہڑتال صرف اس صورت ہوگی جب وکیلوں یا عدلیہ کے وقار کا مسئلہ ہو اور عام حالات میں ہڑتال نہیں کی جاسکتی۔ علاوہ ازیں جو وکیل پیش ہونا چاہتے ہوں ان کے خلاف بار کونسل کارروائی بھی نہیں کر سکے گی کیونکہ یہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سلسلہ میں متعدد فیصلے موجود ہیں جس میں اس قسم کی ہڑتال کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  دہشتگردی کیخلاف جنگ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت لڑینگے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف