احسن کاوش

صوبے میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے دفاتر اور تربیتی اداروں میں کھڑی ناکارہ گاڑیوں کی فوری مرمت اور استعمال میں لانے کے احکامات کا اجراء احسن ا قدام ہے، نگران وزیر کے احکامات کی روشنی میں ضروری مرمت کے بعد پہلی بس وومن پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ حیات آباد پشاور کو فراہم کی گئی، صوبہ بھر میں فنی تعلیم کے کالجز اور محکمہ کے دیگر دفاتر میں موجود ناکارہ گاڑیوں کی ضروری مرمت کی جائے اور گاڑیوں کی نئی خریداری کی بجائے ان کو کارآمد بنا کر استعمال میں لایا جائے جس سے نہ صرف فوری طور پر اداروں میں گاڑیوں کی ضرورت کا مسئلہ حل ہو جائے گا بلکہ نئی خریداری کی بجائے موجود گاڑیوں کو زیر استعمال لانے سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کی بچت ہو گی، سرکاری گاڑیوں کے جس طرح پرزے نکال کر خالی باڈی کھڑی کر دی جاتی ہے اور وہ سالوں ایک جگہ کھڑی کھڑی ناکارہ ہوجاتی ہیں، اس سلسلے کو روکنے کا واحد طریقہ ان گاڑیوں کو ناکارہ قراردے کر کھڑی کرکے نئی گاڑی خریدنے کی بجائے ان کی مرمت و بحالی کا اقدام ہے جس پر عملدرآمد کی ضرورت ہو گی، سرکاری محکموں میں ”مال مفت دل بے رحم” کی صورتحال کے باعث افسروں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح کئی گاڑیاں حاصل کر لیں جبکہ ماتحت عملہ مرمت کے کام میں جعلسازی اور پرزے نکال کر بیچنے میں مبینہ طور پرملوث رہتا ہے جس کے باعث یہ صورتحال پیش آتی ہے، اصولی طور پر یہ فیصلہ ہونا چاہئے کہ گاڑیوں کی مرمت و دیکھ بھال کی جائے اور جتنا ہوسکے نئی گاڑیاں خریدنے سے اجتناب کیا جائے اب ویسے بھی جس طرح کی معاشی صورتحال درپیش ہے وہاں علاج کے لئے رقم دستیاب نہیں تونئی گاڑیاں کہاں سے خریدی جائیں مرمت کے ذریعے گاڑیاں قابل استعمال بنانے کا جوسلسلہ شروع کیا گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ کام سارے سرکاری محکموں اور اداروں میں شروع کیا جائے اور ایک عرصے تک جب تک صوبے کے مالی حالات میں بہتری نہیں آتی نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے۔ اب سرکاری اداروں کو اس امر کا ادراک کرنا ہو گا کہ صوبے کا خزانہ خالی ہے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بھی رقم دستیاب نہیں، اس وقت بھی اگر کفایت شعاری سے کام نہ لیا گیا تو کسی اور کو نہیں خود سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث مشکلات کا سامنا ہو گا بہتر ہوگا کہ چادر دیکھ کر پائوں پھیلائے جائیں۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں