منکی پوکس ‘ احتیاط برتنے کی ضرورت

کورونا وائرس کے بعد منکی پوکس وائرس نے خیبر پختونخوا میں دہشت پھیلا دی ہے ممکنہ خطرے کے باوجود منکی پوکس کے ٹیسٹ کرانے کے حوالے سے تاحال کوئی انتظامات نہیں کئے گئے ہیںاور نہ ہی محکمہ صحت کی جانب سے کسی قسم کی معلومات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ منکی پوکس وائرس نے لوگوں میں خوف پھیلا دیا ہے اس وقت ایئر پورٹ اور زمینی راستوں سے خیبر پختونخوا آنیوالے لوگوں کی مکمل سکریننگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا جبکہ اس وائرس سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تاحال کوئی گائیڈ لائنز بھی جاری نہیں کی گئی ہیں ہسپتالوں میں بھی صرف وارڈز مختص کئے گئے ہیں لیکن اس کے ٹیسٹ کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں کوئی سہولت موجود نہیں دریں اثناء پاکستان میں منکی پاکس وائرس کے مزید تین کیس سامنے آگئے۔چیچک سے ملتی جلتی جانوروں میں پائی جانے والی وبائی بیماری منکی پاکس انسانوں تک اگرچہ آج سے پچاس سال سے بھی زیادہ مدت پہلے پہنچی تھی اور اس کا پہلا اظہار افریقی ملک کانگو میں ایک نوسالہ بچے میں ہوا تھا تاہم اس کے پھیلائو کی رفتار بہت دھیمی رہی اور یہ مرض زیادہ تر افریقی ملکوں تک محدود رہا لیکن پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اس کا پھیلاو سامنے آیا ہے اوراب پاکستان میں بھی اس وبا کے پہنچ جانے کی تصدیق وفاقی وزرات صحت کی جانب سے ہوگئی ہے۔ اس انکشاف کے بعد وفاقی محکمہ صحت نے فوری طور پر بیرون ملک سے آنے والے مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ اور دیگر حفاظتی اقدامات کا فیصلہ کرکے بلاشبہ قابل اطمینان کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔محکمہ صحت نے ائیرپورٹس حکام کو جاری کیے گئے ہدایت نامے میں کہا ہے کہ طیارے میں موجود مشتبہ مریض کو ایمبولینس کے ذریعے باہر لایاجائے ، اس کی امیگریشن فضائی کمپنی کا عملہ کروائے ، مریض کی سفری دستاویزات لفافہ میں بند کر کے لائی جائیں، وائرس کے خطرے کے پیش نظرہوائی اڈوں پر پروٹوکول سروس فوری بند کی جائے، مسافروں کے سامان پر جراثیم کش اسپرے کیا جائے اور اہلکار حفاظتی کٹس استعمال کریں، عمرے سے آنے والے ہر مسافر کو چیک کیا جائے، فرنٹ ڈیسک عملہ ہر فلائٹ کے بعد صابن سے ہاتھ دھوئے، کاونٹرز کو سینی ٹائز کرے اور ہجوم والی جگہوں پر اسپرے کیاجائے۔ ان ہدایات پر عمل کیا گیا تو امید ہے کہ منکی پاکس ملک میں وبائی شکل اختیار نہیں کرسکے گا لیکن ملک بھر میں عوام کو بھی مرض کی علامات ، علاج اور احتیاطی تدابیر سے مکمل آگہی کا فراہم کیا جانا لازمی ہے تاکہ کوئی پریشان کن صورتحال رونما نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''