پکڑ دھکڑ جاری، 8 ہزار گرفتاریوں کا دعویٰ

ویب ڈیسک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 9اور10مئی کو ملک بھر میں پرتشدداحتجاج اورجلائوگھیرائو کے واقعات میں ملوث افرادکی پکڑدھکڑکاسلسلہ جاری ہے جس کے دوران7ہزارسے زائدگرفتاریوں کادعویٰ کیاجارہاہے۔ ملک گیر کریک ڈائون کے دوران تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کوحراست میں لئے جانے کی اطلاعات آرہی ہیں،تحریک انصاف کے سابق ایم این اے شہریار آفریدی اوران کی اہلیہ کوحراست میں لے لیاگیا ہے ۔شہریار آفریدی کی گرفتاری کے حوالے سے ان کے بیٹے نے ٹویٹ کی اوربتایا کہ میرے والد کوپولیس نے گھسیٹ کر باہر نکالا جس دوران میرے والد کو چوٹ آئی
انہوں نے میری بہن کو بھی دھکا دیا جس سے اسے بھی بری طرح چوٹ آئی،نجی ٹی وی کے مطابق شہریارآفریدی کی اہلیہ کوبھی گرفتارکرلیاگیاہے۔تحریک انصاف کی مرکزی رہنماڈاکٹرشیریں مزاری اورسینیٹرفلک نازچترالی کوعدالتی حکم جیل سے رہاکردیاگیاتھاتاہم اڈیالہ جیل کے باہرسے دوبارہ گرفتارکرلیاگیاہے۔گزشتہ روز کارکنوں کو اکسانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کی رہائشگاہ کوہی سب جیل قرار دے کرانہیں گھر پرنظربندکردیاگیا ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ان کے 7ہزار سے زائد حامی اور کارکن قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی حراست میں ہیں اور کئی دن گزرنے کے باوجود انہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں تحریک انصاف نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے خود دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ پنجاب میں اصل تعداد 5 ہزار اور اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں 2ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ والدہ کے لیے تھانہ سیکرٹریٹ گئیں اور وہاں انہوں نے والدہ کی چیخیں سنی ہیں۔ان کے مطابق مرد افسر نے مجھے مارا اور فرش پر گرا دیا۔

مزید پڑھیں:  ن لیگ کا اجلاس، نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کی قرارداد منظور