اب بہت تاخیر ہو چکی

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے لاہور کور کمانڈر ہائوس میں توڑ پھوڑ کو تحریک انصاف پر کریک ڈائون میں شدت لانے کے لئے جال قراردینا سمجھ سے بالاتر امر اس لئے ہے کہ پہلے تحریک انصاف کی جانب سے اپنے کارکنوں کو اس سے روکنے کی سعی نہ کی گئی موقع پر قیادت کی موجودگی اور ان کی گفتگوکی مبینہ ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔عمران خان کا موقف ہے کہ بلا شک و شبہ یہ ان لوگوں کی جانب سے ایک جال تھا جو اس لیے پھیلایا گیا کہ اس کی آڑ میں تحریک انصاف پر جاری کریک ڈائون میں شدت لا سکیں اور مجھ سمیت ہمارے سینئر قائدین اور کارکنان کو جیلوں میں بھر کر اپنے اس وعدے کو پورا کر سکیں جو انھوں نے لندن پلان کے تحت نواز شریف سے کر رکھا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت پر پابندی کے منصوبے کے ساتھ پی ٹی آئی کے تقریباً7ہزار کارکنان، قیادت اور خواتین کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔یہ پلان اور منصوبہ کیا ہے اور کس نے بنایا ہے اس سے قطع نظر اس ضمن میں جانے انجانے میں سہولت کاری کافریضہ تحریک انصاف کی اوسط درجے کی قیادت اور جو شیلے کارکنوں ہی نے انجام دی ہے سیاسی غلطی کی اپنی سزا ہوتی ہے اور سیاسی معاملات اور سیاسی احتجاج میں گرفتاریوں کوعدالتوں سے ریلیف مل جاتا ہے مگر جس طرح کا عمل پشاور سے لے کر لاہور تک قومی املاک اور اہم مقامات کو نشانہ بنایا گیا اس پر اب جب معمول سے ہٹ کر قانونی کارروائی کی تیاریاں ہو رہی ہیں تواپنے ہی کارکنوں کے عمل سے اظہار لاتعلقی اور اس کو دوسروں کی چال اور جال قرار دینے سے جرم کی سنگینی میں کمی نہیں آسکتی انہوں نے عدالت عظمیٰ میں پیشی کے موقع پر بھی تشدد کے واقعات کی مذمت سے بھی گریز کیا تھا عمران خان اگر اس وقت عدالت سے باہر آکر بھی اس طرح کی لاتعلقی کا اظہار کرتے جواب کر رہے ہیں تو موقع تھا مگر اب تاخیر ہوچکی ہے جولوگ اس میں ملوث تھے اور جن کی جانیں ضائع ہوئی ہیں اب ان کے اہل خاندان پر کیا گزر رہی ہو گی اس کا اندازہ ہی کیا جاسکتا ہے ابھی تک سینئر قیادت کی جانب سے جاں بحق افراد کے خاندانوں کو پرسہ دینے کی بھی اطلاعات نہیں جس سے یہ سبق حاصل کیا جانا چاہئے کہ سیاسی کارکن ایسا اندھا دھند کسی واقعے میں ملوث نہ ہوں جوخلاف قانون ہو اور وہ ان کے لئے وبال جاں بن جائے۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام