آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا ہدف بڑھانے اور پیٹرول مزید مہنگا کرنے کا مطالبہ کردیا

ویب ڈیسک: سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس وصولی کے ہدف کو ناکافی اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھاکر 60 روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے نواں جائزہ مکمل کرنے کیلئے لیوی بڑھانے کی شرط عائد کی ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی نہ بڑھانے پر آئی ایم ایف تاحال مطمئن نہیں، آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر ٹیکس ہدف پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر ٹیکس وصولی کی کوششوں اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے اقدامات بھی ناکافی قرار دیئے ہیں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے اقدامات کرنے کا کہا ہے علاوہ ازیں آئی ایم ایف کو اخراجات اور ٹیکسوں کے معاملے پر تشویش ہے، حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 9200 ارب مقرر کیا گیا ہے
آئی ایم ایف نے 869 ارب کی لیوی جمع کرانے کیلئے لیوی کا ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری بجٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف بجٹ کے اعداد وشمار سے مطمئن نہیں ہے، اس لئے آئندہ مالی سال کیلئے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 869ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو رواں مالی سال نظر ثانی شدہ ہدف 542 ارب روپے ہے
ارکان کمیٹی نے فنانس بل میں دی گئی اس ترمیم کی مخالفت کی کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر حکومت کو پیٹرولیم لیوی میں اضافے یا کمی کے اختیارات حاصل ہو جائیں ۔کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے بینکوں کی 50 ہزار روپے سے زائد کی ٹرانزکشن پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی مسترد کر تے ہوئے سفارش کی کہ نان فائلر کے لیے 25ہزار روپے کی ٹرانزکشن پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے، کمیٹی نے سپرٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی سفارش کر دی ہے۔

مزید پڑھیں:  پیپلز پارٹی رہنما سلیم حیدر خان آج گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے