3 سال سے خالی ہزاروں آسامیاں ختم، ٹیکسوں کی شرح برقرار

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے مالی سال 2023-24 کے پہلے چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ منظور کرلیا ہے، بجٹ خسارے کا ہے۔ چار ماہ کے دوران 462 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کے اخراجات کئے جائینگے۔ نگران وزیراعلی اعظم خان کی سربراہی میں گزشتہ روز نگران کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ ممبران اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔ نگران کابینہ نے مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی، اگست، ستمبر اور اکتوبر کیلئے اخراجات کی توثیق کردی ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے بتایا کہ چار ماہ کے دوران 462 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کئے جائینگے۔
جن میں 350 ارب 4 کروڑ 40 لاکھ روپے جاری اخراجات جبکہ 112 ارب 38 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔ بریفنگ کے دوران وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال شاہ کاکا خیل اور وزیر ترقی و منصوبہ بندی حامد شاہ بھی موجود تھے۔ نگران کابینہ نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کیلئے 35 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس جبکہ سکیل 17 اور اضافی کیلئے 30 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس کی منظوری دے دی۔ پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔
حمایت اللہ خان نے بتایا کہ چار ماہ کیلئے 350 ارب 4 کروڑ 10 لاکھ میں سے 309 ارب 49 کروڑ80 لاکھ بندوبستی اضلاع کے اخراجات جن میں 84 ارب 54 کروڑ 50 لاکھ صوبائی ملازمین کی تنخواہ، 77 ارب 76 کروڑ 50 لاکھ ضلعی ملازمین کی تنخواہ، 42 ارب پنشن، 76 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ صوبائی جاری اخراجات، 9 ارب 80 کروڑ 90 لاکھ، نقد ادائیگی کی مد میں 8 ارب 36 کروڑ 70 لاکھ جبکہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کی مد میں 10 ارب 43 کروڑ 30 لاکھ خرچ ہونگے۔ ضم اضلاع کیلئے 40 ارب 54 کروڑ 30 لاکھ کے جاری اخراجات ہونگے جن میں 18 ارب 17 کروڑ 90 لاکھ صوبائی ملازمین، 12 ارب 48 کروڑ 90 لاکھ ضلعی ملازمین کی تنخواہوں، 36 کروڑ 10 لاکھ پنشن، 10 لاکھ روپے بے گھر افراد، 3 ارب 28 کروڑ 60 لاکھ ضلعی سطح پر اخراجات اور 6 ارب 22 کروڑ 80 لاکھ جاری اخراجات کی مد میں خرچ کئے جائینگے۔
112 ارب 38 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی فنڈ میں بندوبستی اضلاع کیلئے 92 ارب 12 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 43 ارب 33 کروڑ 30 لاکھ روپے ترقیاتی منصوبوں، 8 ارب 66 کروڑ 70 لاکھ بلدیاتی حکومتوں، 37 ارب 13 کروڑ 10 لاکھ روپے بین الاقوامی امدادی اداروں جبکہ 2 ارب 99 کروڑ 10 لاکھ روپے وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونگے۔ ترقیاتی پروگرام کے تحت 20 ارب روپے 26 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 8 ارب 66 کروڑ 70 لاکھ، تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کیلئے 10 ارب 33 کروڑ 30 لاکھ جبکہ بین الاقوامی امدادی اداروں کے منصوبوں کیلئے ایک ارب 26 کروڑ 30 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے مختلف محکموں بشمول محکمہ ہائے صحت وتعلیم میں گذشتہ 3 سالوں سے منظور شدہ خالی اسامیاں بجٹ بک سے ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ محکموں سے تفصیل طلب کر لی گئی ہے جس کی روشنی میں نئے مالی سال کے بجٹ سے مذکورہ تمام اسامیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے مختلف سرکاری محکمہ جات میں ہزاروں کی تعداد میں اسامیاں خالی ہونے کی نشاندہی کی تھی یہ اسامیاں سابق ادوار میں تخلیق کی گئی تھیں لیکن اس پر بھرتی نہیں ہورہی تھی۔ اس ضمن میں صرف محکمہ صحت میں تیرہ ہزار سے زائد اسامیاں خالی ہونے کی تفصیل محکمہ خزانہ کو بھیجی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ یہ اسامیاں گزشتہ ایک عرصے سے خالی ہے لیکن ہرسال بجٹ میں ان اسامیوں کو شامل کرکے اس کیلئے متعلقہ محکموں کو تنخواہوں اور مراعات کی مد میں پیسے مختص کئے جاتے ہیں جو ہر سال 30 جون کو محکمہ خزانہ کو واپس کر دئیے جاتے ہیں تاہم بعد ازاں اس تجویز پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا تھا۔ اس کے علاوہ باقی تمام محکمہ جات میں بھی ہزاروں کی تعداد میں اسامیاں خالی ہونے اور اس پر بھرتی نہ ہونے کی رپورٹ بھیجی گئی تھی۔ موجودہ نگران حکومت نے اس تجویز پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مذکورہ تمام اسامیوں کو ختم کرنے کیلئے اس کو بجٹ بک سے نکال دینے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس ضمن میں تمام محکمہ جات سے تفصیل طلب کر لی گئی ہے جس کی روشنی میں گزشتہ تین سال سے خالی رہنے والی مختلف سکیل کی اسامیوں کو محکمہ خزانہ کے بجٹ بک سے ختم کر دیا جائے گا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات کے ملازمین کیلئے مختص ماہانہ راشن الائونس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ پولیس کے اہلکاروں کو راشن الائونس کی مدمیں ماہانہ 681 روپے مل رہے تھے۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی سفارشات کی روشنی میں یہ الائونس ماہانہ ایک ہزار روپے کردیا ہے اس اضافہ کے تحت سالانہ 162 ملین یعنی 16 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ یہ الائونس یکم جولائی سے دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  غزہ میں مزید 39 فلسطینی اسرائیلی بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے